واشنگٹن (پی این آئی) امریکہ نے افغان امن عمل میں آئے نئے تعطل کو دور کرنے کیلئے پاکستان سے مدد طلب کی ہے ۔ رواں سال کے آغاز میں امریکہ اور افغان طالبان کے مابین میں دوحہ ،قطر میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت نہ صرف افغانستان سے 12 ہزارکے لگ بھگ امریکی افواج کا انخلا عمل میں آناہے بلکہ
امن کے عمل کو آگے بڑھانے اور افغان حکومت اور طالبان کے مابین دوطرفہ امن بات چیت کے آغاز کیلئے افغان حکومت اور طالبان نے ہزاروں قیدیوں کو بھی رہا کرنا ہے ۔معاہدے کے تحت افغان حکومت نے 5ہزار طالبان قیدی جبکہ افغان حکومت نے ایک ہزار حکومتی فورسز کے اسیروں کو رہا کرنا ہے ۔تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق افغان حکومت اس اہم معاملے پر لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور اب تک صرف 550 طالبان قیدی رہا کئے گئے ہیں جبکہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کے تحت تمام طالبان قیدی اکھٹے رہا کئے جائیں۔معاہدے کے تحت امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بدلے میں طالبان نے القائدہ سے تعلقات توڑنے اور مستقبل میں افغانستان سے عالمی دہشت گرد حملوں کے نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ۔اس کے علاوہ اسیران کی رہائی کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کا آغاز ہونا تھا جو قیدیوں کی رہائی میں سست روی کے باعث نہیں ہوسکا۔ذرائع نے بتایا کہ ان مسائل کے حل کیلئے امریکی حکام نے پاکستان سے مدد مانگی ہے اور اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ افغان امن عمل پر امریکی صدر ڈو نلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے مابین حالیہ ٹیلی فون گفتگو میں بھی تبالہ خیال کیا گیا۔اس کے علاوہ کچھ روز قبل پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور ان کے ہمراہ آئے ہونے سینئر امریکی فوجی افسر جنرل آسٹن سکاٹ ملر نے بھی اس معاملے پر پاکستانی عسکری حکام کے ساتھ بات چیت کی، امریکی حکام چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان امن عمل میں تیزی لانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے ۔امریکی صدر کی زیادہ تر توجہ ان دنوں کرونا وائرس سے نمٹنے پر مرکوز ہے مگر اس کے باوجود وہ افغان امن عمل کی راہ میں حائل مشکلات کے حوالے سے بھی فکر مند ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اس سال نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات کے انعقاد سے قبل افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء مکمل ہوجائے تاکہ وہ اس کو اپنی خارجہ پالیسی کی ایک اہم کامیابی کے طور پر پیش کرسکیں۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان جس نے اس سے قبل امریکہ-طالبان معاہدے پر فریقین کے دستخط میں اہم کردار ادا کیا افغانستان میںدیرپا امن کے قیام کیلئے تعاون کرنے کیلئے تیار ہے اور اس حوالے سے ہر ممکنہ اقدام اٹھایا جا ئیگا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں