شرح سوداور بجلی کی قیمتوں میں کمی۔۔ وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی کم ہونے کی خوشخبری سنا دی

اسلام آباد (پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری کوشش ہے کہ شرح سود مزید نیچے آجائے، پاورسیکٹر ہمارے لیے عذاب بنا ہوا تھا، اگر بجلی کی قیمتیں مزید نیچے آ گئیں، تومہنگائی کم ہوجائے گی۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینلز پر براہ راست احساس ٹیلی تھون نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر

میں ایسی کبھی صورتحال نہیں آئی جس کا دنیا کو آج سامنا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی جمع پونجی خرچ ہو رہی ہے۔حکومت نے سب سے بڑا پیکج دیا ہے، ڈاکٹر ثانیہ نے احساس پروگرام بنایا، وہ بڑا شفاف اور ڈیٹا بیس پروگرام ہے، ایک حکومت کررہی ہے، لیکن آئندہ جو وقت آرہا ہے، اس میں پوری قوم کو شرکت کرنا پڑے گی۔ میں کوشش کررہا ہوں کہ احتیاط کروں کم ہے، احتیاط سب کو کرنی چاہیے، ہمیں خوش فہمی ہوجاتی ہے کہ پاکستان میں ابھی امریکا یا یورپ کی طرح کے حالات کیوں نہیں ہوئے؟ میں قوم کو کہتا ہوں کہ احتیاط کریں، ایسی وائرس کبھی نہیں آئی جس تیزی سے یہ پھیلتی ہے، اس لیے ہم کوشش کررہے ہیں کہ سماجی فاصلہ اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر کبھی رحم نہیں آیا، کیونکہ جب رحمہوجائے تو پھر جیتتے نہیں، میں نے 1970ء میں سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی، لیکن مارکیٹ کریش کرگئی ۔یہ بہت بڑی نعمت ہے جب لوگوں کو سمجھ آجائے۔ جب انسان اللہ کی راہ میں دیتا ہے تو کبھی بھی انسان خسارے میں نہیں رہتا، اللہ کسی نہ کسی ذرائع سے انسان کو ضرور دیتا ہے۔امیری کا انسان کے بینک بیلنس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، بلکہ امیری انسان کے اندر ہوتی ہے جو خوشی کی صورت میں ملتی ہے جب انسان اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پتا نہیں کورونا دوچار یا چھ ماہ کب تک رہتا ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ لاک ڈاؤن کرنے سے کورونا ختم ہوجائے گا، ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اب ہمیں کورونا کے ساتھ رہنا پڑے گا۔اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جا رہے ہیں، ہم لاک ڈاؤن کرکے اتنے زیادہ لوگوں تک نہیں پہنچ سکتے، یہ جو پیسا اکٹھا کررہے ہیں اس پیسے سے مستحق لوگوں کی امداد جاری رکھیں گے، اسمارٹ لاک ڈاؤن سے ہمیں پتا چلے گا، جہاں وائرس پھیلے گااس کو لاک ڈاؤن کردیں گے۔امریکی صدرٹرمپ سے کل رات بات ہوئی ، وہاں بھی معیشت متاثر ہے، 40 ہزار لوگ مرگئے ہیں، ہم ملک بند کرکے کبھی بھی پورے ملک کی مدد نہیں کرسکتے۔ کل ٹرمپ نے بھی وینٹی لیٹرز بھیجنے کی آفر کی ہے، ان کے وینٹی لیٹرز اب کافی بننا شروع ہوگئے ہیں ۔ امریکہ نے 2 ہزار ارب ڈالر مختص کیا ، ٹرمپ نے مجھے کہا کہ وہ 2 ہزار ارب ڈالر زوہ مزید خرچ کرنے لگے ہیں۔جبکہ ہم نے صرف 8 ارب ڈالر مختص کیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کا فنڈ وہیں پر ہے ، یہ فنڈ ادھر ہی جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم فیصلہ کرتے وقت کچی آبادیوں اور غریبوں کا نہیں سوچیں گے،تو پھر دو پاکستان ہیں اور فیصلے صرف امیروں کیلئے کریں گے، تو ہم غلطیاں کریں گے، پہلے غریبوں کی بستیوں میں چلے جائیں، تو وہاں گندا پانی پینے سے لوگ ہیپاٹائٹس سے مر رہے ہیں، لیکن یہ بیماری امیر اور غریب میں کوئی فرق نہیں کررہی۔لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پر بڑی تنقید کی گئی۔ لیکن کچی آبادیوں میں کتنی دیر لاک ڈاؤن جاری رکھا جائے گا ، وہاں خلاف ورزی ہوگی تو ڈیفنس اورباقی علاقوں میں بھی چلا جائے گا۔ اگر

اسمارٹ لاک ڈاؤن میں لوگوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو کاروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود اپیل کرتاہوں لوگوں کو مساجد میں نہیں جانا چاہیے بلکہ گھر میں عبادت کریں۔ہمیں معلوم ہوا کہ لوگوں نے مساجد کیلئے گھروں سے نکلنا ہے، پھر اچھا نہیں لگتا کہ پولیس رمضان میں شہریوں پر لاٹھی چار ج کرے، اس لیے ہم نے علماء کرام کے ساتھ ملکر ایس اوپیز بنائے، کہ اگر وائرس پھیلا تو مساجد بند کردیں گے۔ مساجد کھولنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ علماء کرام نے کہا کہ آپ کنسٹرکشن انڈسٹری کھول رہے ہیں، لیکن مساجد کو کیوں اجازت نہیں دے رہے؟ انہوں نے کہا کہ کورونا سے لڑنا اکیلے حکومت کی ذمہ داری نہیں، یہ میں اپنے لیے نہیں کہتا کہ گھروں میں رہیں، عوام کو ساتھ دینا ہوگا، جتنی بےاحتیاطی کریں گے اتنا ہی کورونا وباء پھیلے گی۔اصل میں کنسٹرکشن کا شعبہ اس ملک کو اٹھائے گا۔ جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں، مشکل میں ہوتے ہیں تومجھے تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ شرح سود مزید نیچے آجائے، شکر ہے شرح سود کم کرنے سے انٹرسٹ ریٹ پر فرق نہیں پڑا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پاورسیکٹر ہمارے لیے ایک عذاب بنا ہوا تھا۔ ایل این جی اور گیس کی قیمتوں کے منہگے کانٹریکٹ کیے گئے۔اگر بجلی کی قیمتیں نیچے آگئیں تو منہگائی کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم کے ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر ظفر، ڈاکٹر شوکت، اور ایک آغا خان یونیورسٹی کے ڈاکٹر فیصل یہ ملکر سارے ڈیٹا کا جائزہ لیتے ہیں۔ انہوں نے مئی تک 50 ہزار کیسز پیشگوئی کی، لیکن ہم ٹرینڈ دیکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ کیسز بارے کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتے۔ اگر ہم احتیاط کرتے رہے، تو زیادہ کیسز نہیں ہوں گے لیکن مشکل وقت وسط مئی یا مئی کے آخر میں آئے گا۔ایسے مریض جن کو کوئی بیماری ہوگی تو ان کی جان خطرے میں ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 20 مئی تک ہم گزارا کرلیں گے، لیکن اگر زیادہ پریشر آیا تو اس کیلئے ہم تیاری کررہے ہیں۔ کل ٹرمپ نے بھی وینٹی لیٹرز بھیجنے کی آفر کی ہے، ان کے وینٹی لیٹرز اب کافی بننا شروع ہوگئے ہیں۔

close