ملازمین کو آئندہ ماہ تنخواہ دی جائے گی یا نہیں؟ فیصلہ ہو گیا، بڑی خبر

کراچی(پی این آئی)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے تاجروں کے وفد نے ملاقات میں کہا ہے کہ رواں ماہ تنخواہ دے چکے ہیں لیکن آئندہ ماہ مشکل ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے تاجروں کے وفد نے ملاقات کی جس میں قاسم سراج تیلی، میاں زاہد، محمد علی تابا، زین بشیر، خالد مجید، امان قاسم، خرم اعجاز، جاوید

بلوانی، زبیر چھایا، فواد انور اور بشیر رشید شریک ہوئے جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور صوبائی وزراء بھی موجود تھے۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے، مارچ سے 3 اپریل تک دنیا میں کورونا نے مزید تباہی مچائی ہے لیکن ہماری حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ وائرس کو کم کریں۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور مزید متاثرہوگی، 45 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں جاتے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے اخراجات کا آخری مہینہ ہے، 60 سے 70 ارب روپے آنے چاہیں لیکن اب تک رواں مہینے 33 ارب روپے آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صنعتیں بند ہونے کی وجہ سے کسٹم بند ہے تو وفاقی حکومت کے پاس پیسے کہاں سے آئے؟ترجمان کے مطابق صنعتکاروں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی کاوشوں کو سراہا اور تالیاں بجا کر داد دی۔اس موقع پر قاسم سراج تیلی نے کہا کہ ہم رواں ماہ تنخواہ دے چکے ہیں لیکن آئندہ ماہ مشکل ہوگا، کوئی ایس او پی بنائیں تاکہ صنعت کا پہیہ چلتا رہے، ایسے اقدامات کیے جائیں جس میں خطرہ بہت ہی کم ہو اور اپنی لیبر کالونی والی صنعتوں کو چلانے کی اجازت دی جائے۔ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے صنعتکاروں کی تجاویز سنیں اور کہا کہ اپنی ٹیم سے مشاورت کریں گے اور دیکھیں گے کہ کون سی صنعتیں ایس او پی کے تحت کھول سکتے ہیں۔ترجمان کے مطابق ایپٹما کی جانب سے کورونا وائرس فنڈ میں 2 کروڑ روپے عطیہ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔خیال رہے کہ صوبے میں لاک ڈاؤن کے فیصلے کے بعد حکومت سندھ نے مزدوروں کی ملازمت اور تنخواہوں کے تحفظ کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت کوئی صنعتی ادارہ لاک ڈاؤن کے دوران نہ کسی مزدور کو نکال سکے گا اور نہ ہی اس کی تنخواہ کاٹی جائے گی۔محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے وبائی امراض ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت ملازمین کے تحفظ کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close