آٹے اور چینی بحران میں سیاسی خاندانوں کی جانب سے خوب پیسہ کمانے کا انکشاف، جہانگیر ترین ، خسرو بختیاراورمونس الٰہی سمیت کئی نام وزیراعظم کو پیش کر دیئے گئے

لاہور (پی این آئی) ملک میں آ ٹے اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آٹے اور چینی کی تحقیقاتی رپورٹ میں ذمہ دران کو بے نقاب کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم کو پیش کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی بحران میں سیاسی خاندانوں نے خوب مال بنایا۔ جہانگیرترین اور

خسروبختیار کے بھائی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔چینی بحران دراصل چینی برآمد کرنے اور چینی پر سبسڈی دینے سے پیدا ہوا۔ پنجاب حکومت نے چینی پر 3 ارب کی سبسڈی دی۔ اسی طرح ایکسپوٹرز کو دو فائدے ملے ، ایک چینی کی قیمتوں میں اضافہ اور دوسرا 3 ارب کی سبسڈی کا فائدا ہوا۔ جہانگیرترین کی شوگر ملز کو 56 کروڑ یعنی 22 فیصد سبسڈی دی گئی۔ چینی بحران میں سب سے زیادہ فائدہ جہانگیرترین نے اٹھایا۔رپورٹ میں چودھری مونس الٰہی اور چوہدری منیر بارے بھی پیسے کمانے کا انکشاف ہوا ہے۔مونس الٰہی اورچودھری منیر رحیم یارخان ملز،اتحاد ملز ٹو اسٹارانڈسٹری گروپ میں حصہ دار ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر کی شوگر ملز کو 14 کروڑ کا فائدہ ہوا۔ وفاقی وزیرخسرو بختیار کے رشتے دار نے چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی کاہلی آٹا بحران کی اہم وجہ بنی۔ایم ڈی پاسکو کی گندم خریداری کی رپورٹ درست نہیں تھی۔وزارت فوڈ سکیورٹی نے ای سی سی کو غلط اعدادوشمارپرگندم برآمد کرنے کا مشورہ دیا۔2019ء میں گندم کی پیداوار کا غلط اندازہ لگایا گیا۔ جبکہ مالی سال 2019-20ء میں ایک لاکھ 63 ہزار ٹن گندم برآمد کی گئی۔ گندم کی برآمد اور برآمد میں تاخیر کی وجہ سے بے چینی پھیلی۔ بےچینی کی وجہ سے لوگوں نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔گندم کی برآمد پرپابندی نومبر کی بجائے جون 2019ء میں لگنی چاہیے تھی۔ پنجاب حکومت 20سے 22 دن کی تاخیر سے گندم کی خریداری کی۔ سندھ حکومت کے گندم سٹاک میں بڑے پیمانے پر چوری ہوئی، گندم خریداری نہ کرنے پر ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گندم کی خریداری کا آڈٹ کیا جائے۔ رپورٹ پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ آٹا اورچینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ نہیں دیکھی۔یقین ہے کوئی بھی صورتحال ہوا، عمران خان انصاف کریں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنائی اور اس کی اب رپورٹ بھی آگئی ہے۔ یہ رپورٹ فروری میں آنی تھی، لیکن اس میں کچھ سوالات نہیں ہوئے تھے، اس لیے رپورٹ لیٹ ہوئی، لیکن آٹے اور چینی کے رپورٹ پر کمیشن بنا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں دوتین وجوہات کی بناء پر عمران خان کی جماعت کو جوائن کیا تھاایک وجہ یہ تھی کہ اس کی جماعت کا نام ہی انصاف نہیں بلکہ وہ انصاف کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی یا کمیشن اس لیے بنانا کہ مٹی پاؤ پھر گھر بیٹھ جاؤ۔کورونا وائرس سے جو معیشت پر اثرات پڑے وہ پوری صدی میں نہیں دیکھا گیا، پوری دنیا بحران کی کیفیت میں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close