اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کیلئے مراعاتی پیکج کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذ رائع آمدن نہیں پوچھیں گے؟ فکسڈ ٹیکس لگا رہے ہیں، تمام سیکٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس معاف کردیا ،نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کیلئے 30 ارب کی سبسڈی
دے رہے ہیں، تعمیراتی شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دے دیا، مقصد لوگ بے روزگار نہ ہوں۔انہوں نے آج یہاں میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ساری دنیا کے سامنے کورونا ایک چیلنج ہے، ہم دیکھ رہے ہیں ، امریکا، یورپ اور چین نے کیا کیا؟ ہندوستان کیسے نمٹ رہا ہے۔ اسی طرح ہمارادوسرا چیلنج یہ ہے کہ جو مغرب سے مختلف ہے۔ مغرب کا دوسرا چیلنج ایک کورونا دوسرامعیشت۔ہمارا چیلنج ایک طرف بھوک اور دوسرا چیلنج بھوک ہے۔ ہندوستان میں بھی ایسے ہے۔جب بھی لاک ڈاؤن کی بات کی جاتی ہے تو یہ نہ سوچیں کہ لاک ڈاؤن گلبرگ یا ڈیفنس میں ہوگا لیکن باقی علاقوں میں نہیں، کیونکہ کورونا جب پھیلتا ہے تو امیر غریب کو نہیں دیکھتا۔ میرا یہ خیال ہے کہ جب لاک ڈاؤن کیا جائے گا تو ہم غریبوں کو کھانا پہنچا سکیں گے؟چین نے جب لاک ڈاؤن کیا تو وہاں لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب لوگ غریبوں کے گلی محلوں میں کھانا لے کر جاتے ہیں تو ان پر حملے بھی ہوجاتے ہیں، کیونکہ لوگوں میں ڈ یپریشن بڑھ رہا ہے۔ہم نے غریبوں کیلئے 12سوارب کا پیکج قائم کیا ہے۔10ملین لوگوں سے رابطہ کرچکے ہیں جن کو پیسے چاہئیں۔ہمیں کوئی واضح نہیں ہے کہ دو یا چار ہفتے بعد کیا صورتحال ہوگی؟ہم صلاحیت کے مطابق پوری کوشش کررہے ہیں۔دیہاتوں کے اندرایگریکلچر سیکٹر کو ہم نے کھولا ہوا ہے، ہسپتالوں کو سپلائی کرنے والے سیکٹرز کو کھولا ہوا ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکٹرز کو کراچی سے گلگت پشاور تک کھولا ہوا ہے۔تاکہ لوگوں تک چیزیں پہنچ سکیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تاثر دیا جاتا ہے کہ پاکستانی قوم میں قوت مدافعت ہے اس لیے لوگ مریں گے نہیں، لیکن میں کہتا ہوں یہ بڑا خطرناک ہے، ہم اس کی پوری تیاری کررہے ہیں، عوام سے کہتاہوں کہ ہرقسم کی احتیاط کریں۔ پہلا روزگار زراعت سے ملتا ہے، وہ دیہات میں کھلا ہے۔ ہم چاہتے ہیں ڈیلی ویجر کو روزگار ملے۔تعمیراتی شعبے سے وابستہ لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں، اس شعبے کیلئے آسانیاں پیدا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ تعمیراتی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کریں گے ہم رواں سال ان سے پیسے بارے میں نہیں پوچھیں گے؟ کہ ان کا ذرائع آمدن کیا ہے؟ تعمیراتی سیکٹر پر فکسڈ ٹیکس لگا رہے ہیں، غریبوں کے لیے گھر بنائیں گے تو ان سے 100میں 10فیصد ٹیکس لیں گے۔اسی طرح اسٹیل اور سیمنٹ کے علاوہ تمام سیکٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس معاف کردیا ہے۔نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کیلئے 30 ارب کی سبسڈی دے رہے ہیں، صوبوں کے ساتھ ملکر ٹیکس چھوٹ بھی دیں گے۔کوئی فیملی گھر بیچے گی تو اس پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔تعمیراتی شعبے کو انڈسٹری کا اسٹیٹس دے دیا ہے۔ اور اس سیکٹرز کو پروموٹ کرنے کیلئے ڈویلپمنٹ بورڈ بھی تشکیل دیا ہے۔ہم نے دیہاتوں میں زراعت اور شہروں میں تعمیراتی شعبے کو سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ تاکہ لوگ بے روزگار نہ ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں