سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 11کیسز ،پاکستان میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 105ہوگئی

کراچی (پی این آئی) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تصدیق کی ہے کہ سندھ میں کورونا کے مزید 11کیسز سامنے آگئے،یہ تمام افرادایران سے سکھر قرنطینہ میں آئے، سکھر قرنطینہ میں23لوگوں کے ٹیسٹ لیے، جن میں 11افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے اور 12افراد کے نیگٹو ٹیسٹ آئے۔ انہوں نے آج پریس کانفرنس میں بتایا

کہ26جنوری کو کراچی میں پہلا مریض سامنے آیا۔سندھ حکومت نے اپنی مدد آپ کے تحت10ہزار کٹس خود منگوائی ہیں۔قرنطینہ میں کسی ایک کووائرس تھا تو سب کو لگ گیا۔قرنطینہ میں 293لوگوں کو ٹھہرایا گیا ہے، سب کو فائیو اسٹار ہوٹل جیسی سہولتیں نہیں دے سکتے۔393مریضوں میں 27افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔کل 125ٹیسٹ کیے سب کی ٹریول ہسٹری موجود ہے۔سکھر قرنطینہ میں23لوگوں کے ٹیسٹ لیے، جن میں 11افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے اور 12افراد کے نیگٹو ٹیسٹ آئے۔سندھ میں کورونا مریضوں کی تعداد87ہوگئی ہے۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہاہے کہ کورونا وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، اموات کی شرح 2 فیصد ہے، کورونا وائرس پوری دنیا میں ہے، ملک میں بھی کافی کیس سامنے آچکے ہیں۔ سکھر کے کمشنر آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرنطینہ سینٹر میں انتظامات کا جائزہ لینے ماہر ڈاکٹرز کراچی سے سکھر پہنچے ہیں۔ناصر شاہ نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کیخلاف وزیر اعلی کی ہدایت پر کریک ڈاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہری ذخیرہ اندوزوں کے نام سامنے لائیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ قرنطینہ مرکز کے اردگرد کی آبادی کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کورونا کے پہلے کیس کے بعد سے ہی کام شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر، ایئرپورٹس پر اسکریننگ ہونی تھی مگر وفاق نے ایسا نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ تفتان بارڈر سے 1500 افراد سندھ میں آئے، ہم خود ان تک پہنچے اور ٹیسٹ کرائے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین بہت سے لوگوں سے مل چکے تھے، معلوم نہیں مزید کتنے متاثر ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحدیں بند نہ کی جائیں لیکن چیکنگ کا عمل شروع کیا جائے۔ناصر شاہ نے کہا کہ لاک ڈاون کی طرف نہیں جارہے ہیں لیکن ہر صورتحال سے نمٹنے کے لئے انتظامات ضرور ہونے چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنا کام کریں گے کسی پرالزام نہیں لگائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں