ہری پور(پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی اوربے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت ستر لاکھ غریب مستحق خواتین کو غربت کی لکیرسےاوپرلانےکےلیےپرعزم ہیں،احساس کفالت پروگرام پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی جانب ایک
اہم قدم ہے،ملک بھر کےبیس سےزائد اضلاع میں اس پروگرام کو شروع کیا گیا ہے،چار سو کے قریب یونین کونسل میں غریب مستحق افراد کو رقم فراہم کی جارہی ہے، پسماندہ طبقے کی مستحق نادار خواتین کو بائیو میٹرک سسٹم کے تحت رقوم کی ادائیگیوں کو یقینی بنایا جارہا ہے، وفاقی حکومت خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے پرعزم اور اس کے لیے خصوصی اقدامات اٹھارہی ہے۔ہری پورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام پاکستان کا سب سے بڑا سوشل سیفٹی پروگرام ہے جس کے تحت مستحق خواتین کو ماہانہ رقوم کی فراہمی کا عمل بھی جاری ہے، احساس کفالت پروگرام کے تمام رجسرڈ خواتین کے لیے اس سال دو ہزار روپے ماہانہ اور سالانہ نو ہزار روپے کی اقساط کی مد میں مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے، خواتین پاس مشین اے ٹی ایم بائیو میٹرک ویریفیکیشن سمیت نادر ا کی ای سہولت کی فراہم کردہ فرنچائز بنک الفلاح سے رقوم با آسانی حاصل کر سکتی ہیں ،احساس پروگرام کو پسماندہ طبقے کی خواتین کے لیے آسان کردیا گیا ہے، ای رجسٹریشن ڈیسک پر جدید سہولیات میسر کرکے رقم کی فراہمی کو مزید آسان کر دیا گیا ہے۔ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ ہری پور میں بی آئی ایس پی پروگرام کے تحت دس ہزار سے خواتین کو رقوم کی فراہمی جاری ہے ،احساس کفالت پروگرام کے تحت مزید رجسٹریشن کی جاری ہے، اس عمل کو مکمل ہونے کے بعد میرٹ پر آنے والی مزید مستحق خواتین کو اس پروگرام کے تحت مستفید کیا جائے گا، اس پروگرام پر حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے، وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت ان خواتین کے بچوں کو بھی ماہانہ وظیفہ فراہم کیا جائے گا تاکہ تعلیم کو بھی فروغ دیا جا سکے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نےکہا کہ وفاقی حکومت نے احساس کفالت پروگرام کے ذریعے مستحق طلبہ کے لیے انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام کا بھی آغاز کر رکھا ہے،اس سکالر شپ پروگرام کے لیے چوبیس ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جس کو بھرپور پذیرائی مل رہی ہے ،طلبہ بھی اس پروگرام سے بھی مستفید ہو رہے ہیں اس پروگرام کا پورٹل بیس جون تک کھول دیا جائے گاتاکہ رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا سکے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں