انسٹاگرام، جو تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے کے لیے دنیا کا مقبول ترین پلیٹ فارم ہے، نے اپنے لائیو اسٹریم فیچر کے حوالے سے ایک اہم اور سخت پالیسی متعارف کرادی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت اب صرف وہی صارفین انسٹاگرام پر لائیو ویڈیوز نشر کر سکیں گے جن کے کم از کم 1000 فالوورز ہوں اور جن کا اکاؤنٹ پبلک ہو۔
اس سے قبل لائیو جانے کے لیے فالوورز کی کوئی حد مقرر نہیں تھی، اور پرائیویٹ اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین بھی آسانی سے لائیو اسٹریم شروع کر سکتے تھے۔ مگر اب 1000 سے کم فالوورز رکھنے والے صارف کو لائیو جاتے وقت ایک نوٹس موصول ہوگا جس میں واضح طور پر لکھا ہوگا کہ:
“آپ کا اکاؤنٹ اب لائیو کے لیے اہل نہیں ہے۔ ہم نے اس فیچر کی شرائط تبدیل کر دی ہیں۔ اب صرف 1000 یا اس سے زائد فالوورز والے پبلک اکاؤنٹس ہی لائیو ویڈیوز بنا سکتے ہیں۔”
یہ فیصلہ خاص طور پر نئے، چھوٹے کریئیٹرز، مائیکرو انفلوئنسرز اور عام صارفین کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو لائیو سیشنز کے ذریعے اپنے فالورز سے براہ راست جُڑے رہتے تھے۔ اب ان کے پاس صرف اسٹوریز، پوسٹس یا ویڈیو کالز جیسے متبادل ذرائع باقی رہ گئے ہیں۔
انسٹاگرام کا مؤقف ہے کہ یہ قدم ایپ کو زیادہ معیاری اور بہتر تجربہ فراہم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، تاکہ لائیو اسٹریمز کے معیار اور مقصدیت میں بہتری لائی جا سکے۔
سوشل میڈیا ماہرین کے مطابق انسٹاگرام اس نئی شرط کے ذریعے ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کے معیار سے خود کو ہم آہنگ کر رہا ہے، جہاں پہلے ہی 1000 فالوورز کی شرط موجود ہے۔ ٹیکنالوجی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسٹاگرام (میٹا) اس فیصلے سے لائیو اسٹریم انفراسٹرکچر پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لانا چاہتا ہے، کیونکہ کم فالوورز والے سیشنز کمپنی کے لیے زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔
ادھر کئی صارفین، بالخصوص نئے اور چھوٹے کریئیٹرز، نے اس فیصلے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور انسٹاگرام سے اس پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ “برابری کے مواقع” کی اصولی خلاف ورزی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں