وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے نام سے بھیجی جانے والی “جعلی ای میلز اور واٹس ایپ پیغامات” سے ہوشیار رہیں۔
ترجمان ایف آئی اے، عبدالغفار کے جاری کردہ بیان کے مطابق، کچھ نامعلوم افراد ڈی جی ایف آئی اے کے نام سے جعلی پیغامات بھیج کر شہریوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ ان پیغامات میں ڈی جی کا نام اور عہدہ استعمال کرتے ہوئے خوف پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور انہیں مستند ظاہر کرنے کے لیے ’ٹاپ سیکرٹ‘ کی جعلی مہر بھی لگائی جاتی ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ جعلساز خود کو سرکاری افسر ظاہر کرتے ہوئے شہریوں پر جعلی سائبر کرائمز کے الزامات لگا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے نے واضح کیا ہے کہ ادارہ کسی فرد کو واٹس ایپ یا ای میل کے ذریعے اس نوعیت کے پیغامات نہیں بھیجتا۔
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی کو اس طرح کا مشکوک پیغام یا رابطہ موصول ہو تو فوراً نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو مطلع کریں، جو کہ اس طرح کے جرائم کی تحقیقات کی مجاز ادارہ ہے۔ شہریوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنی ذاتی اور مالی معلومات کبھی بھی شیئر نہ کریں۔ مزید معلومات یا شکایات کے لیے ایف آئی اے کی ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل اسی ہفتے، ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (DRF) نے بھی ایک الرٹ جاری کیا تھا جس میں جعلی کالز کے ذریعے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہتھیانے کی اسکیم سے متعلق خبردار کیا گیا تھا، جن میں صارفین سے خفیہ کوڈ مانگا جاتا ہے۔
اسی طرح، گزشتہ ماہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے اسلام آباد میں ایک غیر قانونی کال سینٹر پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے پانچ غیر ملکی باشندوں کو گرفتار کیا تھا۔ مزید برآں، مئی میں نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس کے مطابق 18 کروڑ سے زائد پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کے لاگ اِن کریڈینشلز اور پاسورڈز ایک عالمی ڈیٹا لیک کا شکار ہو چکے ہیں، اور شہریوں کو فوری طور پر حفاظتی اقدامات کرنے کی تاکید کی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں