چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک اعتراف

ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سام آلٹمین نے خبردار کیا کہ اگر صارفین چیٹ جی پی ٹی کو تھراپسٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو ان کی بات چیت پر کسی قسم کی قانونی رازداری (confidentiality) لاگو نہیں ہوتی۔

آلٹمین نے بتایا کہ ابھی تک مصنوعی ذہانت کے لیے کوئی جامع قانونی یا پالیسی فریم ورک موجود نہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ صارف کی چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ کی جانے والی گفتگو کو خفیہ رکھنے کی کوئی قانونی ضمانت حاصل نہیں۔ اُن کے مطابق، جیسے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان رازداری کو قانون تحفظ دیتا ہے، ویسا کوئی تحفظ چیٹ جی پی ٹی پر صارفین کو دستیاب نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی ذاتی، ذہنی یا جذباتی نوعیت کی معلومات اس اے آئی چیٹ بوٹ کے ساتھ شیئر کرتا ہے تو اسے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یہ معلومات قانونی طور پر محفوظ یا خفیہ تصور نہیں کی جاتیں۔

سام آلٹمین نے صارفین کو خبردار کیا کہ چیٹ جی پی ٹی اور دیگر AI پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے وقت ذاتی معلومات کے تحفظ کے حوالے سے احتیاط برتنی چاہیے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی کئی آسانیاں فراہم کرتی ہے، لیکن اسے پروفیشنل تھراپی یا مشاورت کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے۔

یہ انتباہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں لوگ بڑھتی تعداد میں ذہنی صحت اور جذباتی مسائل کے لیے AI ٹولز کا سہارا لے رہے ہیں۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ حساس نوعیت کی معلومات شیئر کرنے سے پہلے صارفین کو چیٹ جی پی ٹی کی پرائیویسی پالیسی کو بغور پڑھنا چاہیے اور ذہنی یا جذباتی مدد کے لیے صرف مستند اور تربیت یافتہ ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close