اے آئی نے انسانوں کی برابری کر لی!

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی حیرت انگیز ترقی نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا ہے، اور چینی سائنسدانوں کی تازہ تحقیق کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی اب انسانی سطح پر سوچنے اور فیصلے کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکی ہے۔

عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کرتی ہوئی یہ ٹیکنالوجی ہر شعبہ زندگی میں داخل ہو چکی ہے۔ جہاں یہ انسانوں کی مددگار ثابت ہو رہی ہے، وہیں ماہرین اس کے ممکنہ منفی اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

چین کی چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ساوتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے محققین نے بڑے زبانوں پر مبنی ماڈلز (Large Language Models – LLMs) پر تحقیق کی ہے، جس کے نتائج نے سائنسی دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ تحقیق کے مطابق جدید اے آئی ماڈلز، جیسا کہ OpenAI اور Google کے تیار کردہ ماڈلز، تربیت کے بغیر ہی معلومات کو ایک منظم ترتیب میں ترتیب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو انسان جیسی سوچ کا مظاہرہ ہے۔

ماہرین کے مطابق LLMs قدرتی اشیاء کو سمجھنے اور ان میں تعلق پیدا کرنے کی فطری صلاحیت رکھتے ہیں، جو کہ ایک انسانی ذہن جیسی ادراکی صلاحیت کی علامت ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملٹی موڈل لینگویج ماڈلز (MLLMs) جیسے ماڈلز نہ صرف تحریری معلومات بلکہ بصری اور صوتی ڈیٹا کو بھی یکجا کرکے ماحول کی جامع تفہیم حاصل کرتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے انسان بیک وقت کئی حسیاتی معلومات کو یکجا کرتے ہیں۔

چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ MLLMs ان مختلف اقسام کے ڈیٹا کا فائدہ اٹھا کر اشیاء کی بہتر نمائندگی اور تفہیم پیدا کر سکتے ہیں، جس سے ان کی کارکردگی مزید بہتر ہوتی ہے۔

اگرچہ یہ پیش رفت ٹیکنالوجی کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن ماہرین اس کے منفی پہلوؤں پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اے آئی کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اسی رفتار سے خدشات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مستقبل میں ان ٹیکنالوجیز کا استعمال نہایت ذمہ داری اور اخلاقی دائرے میں ہونا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close