گوگل نے کون سا مواد ہٹانے کے لیے ایکشن شروع کر دیا؟

گوگل کی جانب سے سرچ انجن میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے تیار کی جانے والی نامناسب تصاویر اور ویڈیوز کی روک تھام کے لیے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔کمپنی کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ سرچ انجن میں اے آئی کی مدد سے تیار کیے گئے ڈیپ فیک مواد کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔خیال رہے کہ ڈیپ فیک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں کسی فرد کے چہرے کو دوسرے سے بدل دیا جاتا ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ ایسے شخص کی ویڈیو ہے جو دراصل اس کی ہوتی ہی نہیں۔

اے آئی ٹیکنالوجی کے باعث اب ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز تیار کرنا کافی آسان ہوگیا ہے۔گوگل کی جانب سے اس طرح کے مواد کو سرچ انجن سے ہٹانے کے لیے ایک نئی پالیسی کو اپنایا جا رہا ہے اور جن تصاویر یا ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنا ممکن نہیں، انہیں سرچ رزلٹس میں بہت نیچے لے جا رہا ہے۔گوگل کی جانب سے ماہرین کی مدد سے اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی اور ڈیپ فیک مواد کے خلاف سسٹم کو زیادہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔گوگل کی جانب سے ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز کا ہدف بننے والے افراد کی درخواست پر مواد کو ہٹانے کا عمل بھی آسان بنایا جا رہا ہے۔لوگوں کی درخواست پر گوگل کے مختلف سسٹمز ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز کی تمام نقول کو ڈیلیٹ کر دیں گے۔کمپنی کے مطابق اس طرح کے مواد کو سرچ انجن سے 100 فیصد تک ہٹانا ممکن نہیں اور اسی لیے سرچ رینکنگ سسٹم کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔گوگل نے بتایا کہ نئے رینکنگ سسٹم میں اس طرح کے نامناسب مواد کو نیچے دھکیلا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ اس طرح کا مواد کم از کم نظر آئے۔خیال رہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی 2019 میں مین اسٹریم کا حصہ بنی تھی اور ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اس سے مصنوعی عریاں مواد تیار کے خواتین کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے اور سیاسی تنازعات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔آغاز میں ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز کو آسانی سے پکڑا جاسکتا تھا مگر اب یہ ٹیکنالوجی زیادہ بہتر ہوگئی ہے۔اگست 2022 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو سائبر حملوں کے لیے بہت زیادہ استعمال کیا جارہا ہے اور اب یہ حقیقی دنیا کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے۔وی ایم وئیر کی سالانہ ریسپانس تھریٹ رپورٹ کے مطابق چہرے اور آواز کو بدل دینے والی اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں 2021 کے دوران 13 فیصد اضافہ ہوا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں