ویب ڈیسک(پی این آئی)سوزوکی، ہنڈا اور ٹویوٹا سمیت مختلف جاپانی کارکمپنیوں کی جانب سے سیفٹی ٹیسٹ کا جعلی ڈیٹا ظاہر کرکے سرٹیفیکیشن حصول کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس کے بعد جاپان کی آٹو انڈسٹری کو شدید دھچکا لگا ہے اور دنیا میں گاڑیوں کی سب سے بڑی کمپنی ٹویوٹا کے سربراہ نے جاپانی ثقافت کے تحت سرعام اپنا سر جھکا کر دنیا سے معافی مانگی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب وزارت ٹرانسپورٹ نے ’سیفٹی ٹیسٹ کے نتائج میں بے ضابطگیاں سے متعلق حکم دیا اور جاپانی حکام نے 85 کمپنیوں کے دفاتر میں جا کر تفتیش کی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی ’ٹیسلا‘ نے 20 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں واپس منگوالی تھیں کیونکہ ان کے آٹو پائلٹ سسٹم میں خرابیوں کی نشاندہی ہوئی تھی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹیسلا نے کہا تھا کہ آٹو پائلٹ سافٹ ویئر سسٹم کنٹرول ڈرائیور کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہو سکتا۔ادھر جاپان میں ٹویوٹا کمپنی نے اعتراف کیا کہ 2014، 2015 اور 2020 کے دوران سرٹیفیکیشن کے حصول کیلیے مقامی سطح پر فروخت ہونے والے 7 ماڈلز کے سیفٹی ٹیسٹ کے جعلی نتائج ظاہر کیے۔ ٹویوٹا کے سربراہ نے ریڈ سے قبل ہی سیفٹی سرٹیفکیشن ٹیسٹ میں جعلسازی اور رد وبدل کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی اور کہا اس وقت سڑکوں پر چلنے والی ٹویوٹا کی گاڑیوں کی سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں