اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے ملک بھر میں موبائل فونز قسطوں پر دینے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے نگران وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ ملک میں ساڑھے 19 کروڑ سیل فون یوزرز کا ہونا بہت بڑی بات ہے۔
پاکستانیوں کو جنوری میں میڈ ان پاکستان موبائل فون قسطوں پر دستیاب ہوں گے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی اور ساتویں بڑی ٹیلی کام انڈسٹری ہے. ملک کی 33 کمپنیاں 5 کروڑ 70 لاکھ کم قیمت موبائل فونز بنا چکی ہیں جن میں سے ایک کروڑ 20 لاکھ برآمد کئے گئے ۔ عمر سیف نے کہا کہ جامعات میں طلباء کو تربیت دینے کی ضرورت ہے ، 2 سال میں 2 لاکھ لوگ تیار کرنے کا پلان ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آئی فون بھارت میں بن رہے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں بن سکتے ؟ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ملک میں ساڑھے 19 کروڑ سیل فون یوزرز کا ہونا بہت بڑی بات ہے ، زر مبادلہ نہ ہونے کے باوجود موبائل فونز میں سے بیشتر در آمد کئے جاتے ہیں۔ کوئی وجہ نہیں کہ موبائل فونز ملک کے اندر ا سمبل اور مینو فیکچر نہ ہو سکیں، میڈ ان پاکستان فون کم قیمت ہوں گے ، ایک فون اوسطاً قیمت 15 ہزار روپے کا ہو گا۔
قبل ازیں اپنے ایک بیان میں نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے بتایا کہ اگرچہ موجودہ حالات میں رقوم کی منتقلی کے بین الاقوامی نیٹ ورک پے پال کے براہ راست پاکستان آنے کے لیے سازگار نہیں ہیں تاہم وہ مصر کے ماڈل پر ایک تیسرے فریق کے ذریعے پے پال کو پاکستان لانے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں اور ان کو توقع ہے کہ 60 دنوں میں یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ انہوں نے پے پال کو ایک کاروباری تجویز دی ہے جس کے تحت پاکستان میں فری لانسرز کے لیے دوسرے ملکوں سے رقوم کی منتقلی ممکن ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں بہت پر امید ہیں اور اگر پے پال نے پاکستان آنا ہوا تو وہ 60 دنوں تک آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور بین الااقوامی نیٹ ورک سٹرائپ کے سنگاپور اور آئرلینڈ کے دفاتر سے بھی بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ وہ بھی جلد پاکستان سے اپنی سروسز کا آغاز کر دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں