فائیو جی ٹیکنالوجی کا انتظار کرنیوالوں کو بڑی خوشخبری سنا دی گئی

اسلام آباد(پی این آئی) نگران حکومت نے آئندہ برس ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے نگران وزیر آئی ٹی عمرسیف کا کہنا ہے کہ منصوبہ بنایا ہے آئندہ 10 ماہ میں ملک میں فائیوجی لایا جائے۔

2 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں مزید تربیت دی جائے، ٹیلی کام شعبے میں تیزی سے چلا جائے۔ عمرسیف نے کہا کہ پاکستان بھر میں 5 لاکھ نوجوانوں کے لیے فری لانسنگ کی سہولت پیدا کی جائےگی۔ مخصوص جگہ پر کمپیوٹرز لگے ہوں گے اور فری لانسنگ والے کام کرسکیں گے، فری لانسرز کے ذریعے پاکستان میں 3ارب ڈالرز لائے جاسکتے ہیں۔ وزیر آئی ٹی کے منصب پر فائز عمرسیف نے کہا ہے کہ موبائل فون فنانسنگ کی سہولت لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، موبائل فون مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو پروموٹ کرنے کے حوالے سے بھی کام جاری ہے۔ عمرسیف نے کہا کہ آئی ٹی شعبے کی وجہ سے کرپشن میں کمی اور لوگوں کو بھی سہولت ملتی ہے، ڈیجیٹلائزیشن کے باعث بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں، وفاق کی سطح پرٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کیش کے نظام کو بھی ڈیجیٹلائزیشن کی طرف لے کر جا رہے ہیں، ڈیجیٹل پیمنٹ کے حوالے سے کلیدی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت کی بہتری کے سلسلے میں آئی ٹی کا بہت بڑا کردار ہو سکتا ہے۔

منصوبہ بنایا گیا ہے کہ 2 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں مزید تربیت دی جائے، ٹیلی کام شعبے میں تیزی سے چلا جائے۔ واضح رہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کے آنے سے ایک تو پاکستان میں انٹرنیٹ کی سپیڈ بہت تیز ہوجائے گی جس سے آن لائن ویڈیو ایڈیٹنگ اور مشترکہ طور پر کام کرنا آسان ہوجائے گا۔ دوسرا ان کے مطابق لیٹینسی یعنی آپ کی انٹرنیٹ ڈیوائس سے منزل تک پیغام پہنچنے میں لگنے والا وقت فائیو جی نیٹ ورکس کی بدولت بہت کم رہ جائے گا، جس کی وجہ سے سرجنز دور دراز علاقوں میں بیٹھ کر ایسے ہی سرجری کر سکیں گے جیسے وہ وہاں خود موجود ہوں، ورچوئل ریئلٹی کے ذریعے سپورٹس کھیلی جا سکیں گی جبکہ اسی طرح دیگر کئی کام کیے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ مشینوں کے مشینوں سے کنیکشن میں بہتری آئے گی۔ یہ ٹیکنالوجی انٹرنیٹ آف تھنگز یعنی ہمارے آس پاس کی چیزوں کے ایک دوسرے سے رابطے بہتر کر سکے گی جس سے ہماری گاڑیاں اپنے اندر موجود مسائل خود رپورٹ کر سکیں گی، ڈاکٹر اپنے پاس موجود سینسرز سے مریضوں کی زیادہ بہتر تشخیص کر سکیں گے۔ فائیو جی کے آنے سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ روبوٹکس، انٹرنیٹ آف تھنگز، ٹرانسپورٹ، طب اور انسان کے لیے خطرناک شعبوں میں مشینوں کا استعمال کیا جا سکے گا۔

close