واشنگٹن (پی این آئی) ناسا اور چین 2030 کی دہائی میں مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔اس مقصد کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ مریخ پر پہنچنے پر انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے مریخ جیسے ماحول پر مبنی ایک 3 ڈی پرنٹڈ جگہ تیار کی ہے جہاں 4 افراد ایک سال تک قیام کریں گے۔اس کا مقصد یہ جاننا ہے کہ مریخ پر طویل دورانیے کے مشنز سے انسانی جسم اور ذہن پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔چاروں افراد کو اس جگہ پر 25 جون کو بند کیا گیا تھا۔
اسے کریو ہیلتھ اینڈ پرفارمنس ایکسپلوریشن Analogue اسٹڈی کا نام دیا گیا ہے۔ہیوسٹن کے جانسن اسپیس سینٹر میں اس مقصد کے لیے ایک خصوصی مقام تیار کیا گیا ہے۔ناسا کی عہدیدار Grace Douglas نے بتایا کہ ‘اس تحقیق سے ہمیں ذہنی اور جسمانی کارکردگی کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا موقع ملے گا جس سے اندازہ ہو سکے گا کہ مریخ پر طویل دورانیے کے مشنز سے لوگوں کی صحت اور کارکردگی پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں’۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان تفصیلات سے ناسا کو مریخ کے کامیاب انسانی مشنز کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد مل سکے گی۔کیلی ہیٹسن نامی سائنسدان اس مشن کی کمانڈر ہیں جو بانجھ پن، جگر کے امراض اور ذہنی مسائل کے حوالے سے اسٹیم سیلز پر تحقیق کرتی رہی ہیں۔ان کے ساتھ Ross Brockwell، Nathan Jones اور Alyssa Shannon مریخ جیسے ماحول میں ایک سال تک رہیں گے۔ایک سال تک وہ کیا کریں گے؟اس مشن کے دوران یہ چاروں افراد مختلف کام کریں گے جیسے اسپیس واک، روبوٹیک آپریشنز، جگہ کی مرمت، ذاتی صفائی، فصلوں کی کاشت اور ورزش وغیرہ۔ناسا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس ماحول کو مریخ جیسا بنانے کے لیے مشن میں شامل افراد کو مختلف مسائل جیسے وسائل کی کمی، تنہائی اور آلات کی خرابی کا سامنا بھی ہوگا۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ اس جگہ پر مریخ جیسے ماحول کی تیاری کے لیے سرخ ریت سے بھرے سینڈ باکس بھی تیار کیے گئے ہیں، جہاں مختلف کام کیے جائیں گے۔خیال رہے کہ اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ راکٹ تیار کیے جا رہے ہیں جو انسانوں کو مستقبل قریب میں چاند اور مریخ پر لے جائیں گے۔اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک تو انسانوں کو مریخ پر بسانے کے بھی خواہشمند ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں