اٹلی (پی این آئی) اٹلی کے علاقے پلرمو میں ایک دس سالہ لڑکی سوشل میڈیا چیلنج کے نتیجے میں جان گنوا بیٹھی جس کے بعد اٹلی نے ٹک ٹاک انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ ا ن کے ملک میں کم عمر بچوں کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنانے پر پابندی عائد کی جائے۔لہٰذا ٹک ٹا ک نے اٹلی کی حکومت کی بات مانتے ہوئے ڈیٹا
پروٹیکشن ریگولر اتھارٹی کے ساتھ معاہدہ کرتے ہوئے کم عمر بچوں کے اکاؤنٹ بنانے پر روک تھام کے لیے مسودہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔گزشتہ ماہ اٹلی کی حکومت نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں کے حوالے سے ایک تحقیق کی تھی۔اس کے نتیجے میں انہیں پتا چلا کہ دس سالہ بچی ٹک ٹاک ایپ پر چلنے والے چیلنج کہ کون اپنا سانس زیادہ دیر تک روک سکتاہے کو آزمانے کے چکر میں موت کے منہ میں چلی گئی۔لہٰذا اٹلی حکومت نے ٹک ٹاک انتظامیہ کے خلاف کیس دائر کیا کہ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا ایپ پر بچوں کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات نہیں کیے۔اس کے ساتھ ہی اٹلی کی حکومت نے ملک بھر میں ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔جبکہ ٹک ٹاک کے قوانین کے مطابق جس بچے کی عمر 13سال ثابت نہیں ہو رہی تھی ان کے موبائل میں ٹک ٹاک کا استعمال ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا تھا۔لہٰذا اب ٹک ٹاک انتظامیہ نے اٹلی کی حکومت کے ساتھ قوانین میں ترمیم اور اصولوں میں سختی برتنے کا معاہدہ کیا ہے ا ور اس معاہدے کے مطابق رواں ماہ 9تاریخ سے ٹک ٹاک اٹلی بھر میں کم عمر بچوں کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ بند کر دے گی۔جبکہ اگر پاکستان میں نظر دوڑائی جائے تو یہاں ٹک ٹاک سمیت پب جی اور دوسری سوشل میڈیا ایپس بھی آئے روز کم عمر بچوں کی موت کا سبب بن رہی ہیں جبکہ حکومت پاکستان کو اس طرف قانون سازی کرنے کی توجہ نہیں جا رہی۔پب جی سمیت کئی سوشل میڈیا ایپس بچوں کے ذہن کو کرائم کی طرف لے جاتے ہوئے ریپ کرنے اور قتل کرنے جیسے اقدامات پر اکسا رہی ہیں لہٰذا اٹلی کی حکومت سے متاثر ہوتے ہوئے حکومت پاکستان کو بھی ان سوشل میڈیا ایپس کے حوالے سے سخت قانون سازی کرنی چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں