ناسا کے سائنسدانوں نے ایک اور متوازی کائنات کا پتہ لگا لیا، جہاں وقت پیچھے کی جانب چلتا ہے

واشنگٹن (پی این آئی ) ناسا کے سائنسدانوں نے متوازی کائنات کا پتہ لگا لیا، جہاں وقت پیچھے کی جانب چلتا ہے۔ انٹار کٹیکا کے ماہرین کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ہمارے جیسے ایک اور کائنات کا پتہ چلا ہے۔ تاہم دریافت کی گئی کائنات موجودہ کائنات سے بلکل اُلٹ ہے جہاں وقت بھی پیچھے کو چلتا ہے۔ تاہم مزاحیہ

کتابوں کے شائقین ساٹھ کی دہائی سے ہی اس متوازی کائنات کے بارے میں آگاہ ہیں، یہ بات بھی قابل غور رہے کہ 1952 میں ماہرین کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ ایک سے زائد کائنات موجود ہیں اور کہا تھا یہ تھوڑا پاگل پن لگتا ہےکیوں کہ اس وقت ہمارے پاس اس حوالےسے شواہد موجود نہیں ہیں۔ تاہم کائناتی شعاعوں کی کھوج میں ایسے ذرات ملے ہیں جو صرف کائنات کے باہر سے ہو سکتے ہیں. ناسا کا انٹارکٹک امپلسیوٹ ٹرانجینٹ اینٹینا کے اوپر ٹھنڈی خشک ہوا میں اونچی نازک الیکٹرانک اینٹینا کو روکنے کیلئے ایک غبارے کا استعمال کیا گیا ۔جہاں اس کی تلاش کو مسخ کرنے کیلئے ریڈیو کا شور بہت کم تھا ۔ بتایا گیا ہے کہ خلا کے باہر سے طاقتور توانائی کے ذرات کی ہوا چل رہی ہے۔ان ذرارت کی طاقت دنیا میں پیدا کی جانے والی انرجی سے لاکھوں گنا زیادہ ہے۔ یاد رہے آج ہی کے روز امریکی فضائیہ کا خلائی طیارہ خفیہ مش پر روانہ ہو گیا ہے بی بی سی نیوز کے مطابق امریکی فضائیہ نے ایک اٹلس فائیو راکٹ کو کامیابی سے خلا میں لانچ کر دیا ہے۔ اس خفیہ مشن میں ایکس بی خلائی طیارہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ اٹلس راکٹ کو کامیابی سے خلا میں لانچ کر دیا گیا ہے۔ طیارہ ایک سیارچے کو مدار میں چھوڑے گا اور پاور بیمنگ ٹیکنالوجی یعنی لہروں کے ذریعے توانائی کی منتقلی کی بھی آزمائش کرے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں