پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے سال 2023 کیسا رہا، قومی ٹیم نے رواں سال کا آغاز بابر اعظم کی قیادت میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں ہونے والی ہوم ون ڈے سیریز سے کیا، جس میں1-2سے کامیابی حاصل کی، جس کے بعد مئی میں کیویز دوبارہ پاکستان آئے تو ابتدائی 4 میچ پاکستان کرکٹ ٹیم نے جیت کرتاریخ میں پہلی بار آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر قبضہ کیا۔
اس کے بعد پاکستان نے سری لنکا میں ہونے والی ون ڈے سیریز میں افغانستان کو0-3 سے کلین سوئپ کیا۔
قومی ٹیم کا برا وقت اس وقت شروع ہوا جب ایشیا کپ 2023 میں پاکستان کرکٹ ٹیم ٹاپ فیورٹ کے طور پر گئی اور دنیا کی نظریں پاکستانی ٹیم کے بولرز پر تھیں۔
سوشل میڈیا ہو یا الیکٹرانک میڈیا ہر جگہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بولرز کے چرچے تھے، سابق کرکٹرز ہوں یا تجزیہ نگار سب بول رہے تھے کہ پاکستانی ٹیم کا وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر والا دور واپس آگیا ہے لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
ایشیا کپ 2023 سے قبل فاسٹ بولر نسیم شاہ انجری کا شکار ہو گئے جن کی جگہ حسن علی نے لی تاہم کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔
دوسری جانب حارث رؤف اور شاہین شاہ کے ستارے بھی گردش میں آئے اور دونوں پیسرز کو ناکامیوں نے آن گھیرا اور ایشیا کپ میں شامل تمام ٹیموں نے ایسی پٹائی کی کہ لائن لینتھ کے ساتھ اسپیڈ بھی چلی گئی۔
ایشیا کپ 2023 کے سپر فور مرحلے میں بھارت اور سری لنکا کے ہاتھوں شکستوں نے گرین شرٹس کو فائنل کی دوڑ سے باہر کردیا اور جو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بولرز کی کارکردگی پر ہر طرف سے تنقید ہونے لگی۔
ایشیا کپ میں خراب ترین کارکردگی کے بعد ورلڈکپ 2023 میں بھی پاکستان کی کارکردگی ناقص رہی۔ پاکستانی بولرز جہاں بھی جس بھی ٹیم کو ملے سب نے دھو ڈالا، یہی وجہ تھی کہ تیز ترین پیس سے بولنگ کرنے والے حارث رؤف نے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز دیے۔
دوسری جانب بلے بازوں کی کارکردگی بھی کوئی خاص نہ تھی ماسوائے عبداللہ شفیق کے ورلڈ کپ میں افغانستان جیسی ٹیم نے بھی قومی ٹیم کو بہ آسانی زیر کرلیا، پے درپے شکستوں کے بعد سیمی فائنل تک بھی رسائی حاصل نہیں کرپائی، اہم مواقع پر کمزور فیصلے کرنے کی وجہ سے بابر اعظم کی کپتانی پر پورے ورلڈ کپ کے دوران سوالیہ نشان رہا۔
ورلڈ کپ کے بعد شدید تنقید کی زد میں آکر کپتان بابر اعظم تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے الگ ہوگئے، ان کی جگی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت شان مسعود جبکہ ٹی20 ٹیم کی قیادت شاہین شاہ آفریدی کے سپرد کی گئی۔
گرین شرٹس نے سال 2023 میں 25 ون ڈے میچز کھیلے، 14 جیتے، 10میں شکست ہوئی، بابر اعظم نے سب سے زیادہ 1065رنز بنائے، محمد رضوان نے 1023 اور فخرزمان نے 864 رنز بنائے۔ شاہین آفریدی 42وکٹوں کے ساتھ سرفہرست رہے، حارث رؤف40 اورنسیم شاہ 22وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
ٹی20 کرکٹ میں بھی پاکستان کی کارکردگی کا گراف نیچے گیا، افغانستان نے شارجہ میں کھیلی جانے والی سیریز میں1-2 سے زیر کرتے ہوئے تاریخ رقم کی، اپریل میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز 2-2 سے برابر رہی جس کا ایک میچ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکا۔
مجموعی طور 8 میں سے 4 میچز میں شکست ہوئی، 3 فتوحات حاصل ہوئیں،ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ محمد رضوان سب سے زیادہ 162، افتخار احمد 160 جبکہ عماد وسیم 147رنز بناکر نمایاں رہے، سب سے زیادہ11وکٹیں حارث رؤف نے حاصل کیں جبکہ عماد وسیم نے 10شکار کیے جبکہ احسان اللہ نے 6 شکار کیے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کچھ متاثر کُن نہ تھی، انگلینڈ کے خلاف ہونے والی ہوم سیریز میں پاکستانی ٹیم کو 0-3 سے بدترین شکست ہوئی جبکہ سری لنکا کی ٹیم کو گرین شرٹس نے کلین سوئپ بھی کیا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل 513 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے، دوسرے نمبر پر عبداللہ شفیق نے 353 رنز بنائے جبکہ آغا سلمان 330 رنز بنا کر تیسرے نمبر پر رہے۔بولرز میں نوجوان اسپنر ابرار احمد نے سب سے زیادہ 15 ، نسیم شاہ نے 13 جبکہ شاہین شاہ آفریدی نے 12 وکٹیں حاصل کیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں