لاہور (پی این آئی ) آسٹریلین صحافی ڈینس فریڈمین نے شاہد آفریدی کے لائن آف کنٹرول کے دوسری طرف چھکا مارنے کا ٹویٹ کرکے بی سی سی آئی پر طنز کیا ۔ فریڈمین کا یہ ٹویٹ اس وقت سامنے آیا جب بی سی سی آئی نے مبینہ طور پر غیر ملکی کھلاڑیوں کو کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے دھمکی دی تھی کہ انہیں کرکٹ سے متعلقہ کسی بھی کام کے لیے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔فریڈمین نے ایک ٹویٹ میں کہا ’کے پی ایل کے بارے میں سب سے بڑی بات تب ہوگی جب شاہد آفریدی پہلے میچ کیلئے آئے اور ایل او سی کے اس پار چھکا ماریں‘۔ان کے اس ٹویٹ پر صارفین نے مزے مزے کے جوابات دیئے ۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ہرشل گبز نے ٹویٹر پر کے پی ایل میں کھیلنے کے حوالے سے بی سی سی آئی کی دھمکی کے بارے میں پوسٹ کیا اور اسے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔ہرشل گبز نے ٹویٹ کیا کہ ’’بی سی سی آئی کی پاکستان کے ساتھ اپنے سیاسی ایجنڈے کو استعمال کرنے اور مجھے کشمیر ٹی ٹونٹی پریمیئر لیگ میں کھیلنے سے روکنے کی کوشش غیر ضروری تھی، بھارتی کرکٹ بورڈ کا مجھے یہ دھمکی دینا کہ وہ مجھے کرکٹ سے متعلقہ کسی بھی کام کے لیے بھارت میں داخل ہونے نہیں دیں گے مضحکہ خیز ہے‘‘۔پی سی بی نے صورت حال پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ بی سی سی آئی نے کہا کہ وہ اپنے ملک میں کرکٹ کے حوالے سے جو چاہے فیصلہ کرسکتے ہیں ۔انگلینڈ کے سابق سپنر مونٹی پینیسر نے بھی حال ہی میں کشمیر کے مسائل پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹورنامنٹ سے دستبرداری اختیار کرلی۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بائیں ہاتھ کے سابق سپنر نے تصدیق کی کہ اس نے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ اس تنازع کے بیچ میں نہیں رہنا چاہتا جو بی سی سی آئی کی جانب سے غیر ملکی کھلاڑیوں کو کے پی ایل کے افتتاحی ایڈیشن میں حصہ لینے سے دھمکی دینے کے بعد پیدا ہوا تھا۔مونٹی پنیسر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ ’’میں نے کشمیر کے مسائل پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے کے پی ایل میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، میں اس کے بیچ میں نہیں پڑنا چاہتا ، اس سے مجھے تکالیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘‘ ۔ایک انٹرویو میں مونٹی پنیسر نے کہا کہ انہیں انگلش کرکٹ بورڈ نے مشورہ دیا تھا کہ کے پی ایل میں ان کی شرکت کے نتیجے میں انہیں مستقبل میں بھارت کی جانب سے ویزہ دینے سے انکار کر دیا جائے گا۔مونٹی پنیسر نے کہا کہ میں نے اس لیگ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ مجھے ای سی بی اور بی سی سی آئی کی طرف سے واضح طور پر مشورہ دیا گیا تھا کہ اگر میں کھیلتا ہوں تو اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ مجھے مستقبل میں ویزا سے انکار کیا جا سکتا ہے اور شاید ہندوستان میں کرکٹ کے کسی بھی موقع سے انکار کر دیا جائے ، میں نے ابھی اپنا میڈیاسپورٹس کیریئر شروع کیا ہے اور ہندوستان ان جگہوں میں سے ایک ہے جہاں میں کام کرنا چاہتا ہوں، کے پی ایل میں شرکت کا نقصان زیادہ ہوگا اور میں بھارت میں کام کرنا کا بڑا موقع گنوا دوں گا۔یاد رہے کہ کشمیر پریمیئر لیگ 6 سے 16 اگست کے درمیان کھیلی جائے گی ، تمام میچز مظفر آباد میں کھیلے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں