لاہور(آئی این پی)لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ پی ایس ایل کے پلے آف میں کوالیفائی نہ کرنے کا افسوس ہے ، بیٹسمینوں نے مایوس کیا، جس کا بہت افسوس ہے۔عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ٹیم بھی مضبوط تھی اس سے اچھے کھلاڑی آپ ڈرافٹ میں کیا پک کریں گے، قومی ٹیم میں کھیلنے والے کھلاڑی آپ کے پاس ہیں، نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کو ہم نے چنا ، ایونٹ میں آغاز بھی اچھا تھا لیکن جس طرح اختتام ہوا اس پر بہت افسوس ہوا، کوئی توقع نہیں کر رہا تھا کہ لاہور قلندرز اس مرتبہ کوالیفائی نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ 6میچوں میں ٹاپ 5بیٹسمینوں نے ایک ففٹی نہیں کی، ٹاپ فائیو رنز نہیں کر یں گے تو کوئی کیسے جیت سکتا ہے ؟ سہیل اختر نے ابوظبی میں چالیس چالیس رنز کی جہاں اوپر سے اننگز کھیلیں آپ جیت گئے لیکن اس کے بعد کیا ہوا ۔عاقب نے کہاکہ ہمارے پاس فخر زمان تھے ، محمد حفیظ کا تجربہ تھا ، ذیشان اشرف کو کھلایا ، آغا سلمان کو موقع دیا بنک ڈنک رنز کرتے آ رہے تھے لیکن میچز میں کچھ نہ ہوا حالانکہ اوپر سے تحمل سے رنز ہوتے تو نیچے ہمارے پاس فائر پاور تھی اور ہم آسانی سے میچز جیت سکتے تھے لیکن اوپر سے کسی نے کچھ نہ کیا۔سابق فاسٹ بولرنے کہا کہ وہی بیٹسمین تھے جنہوں نے پہلے میچز میں رنز کیے تھے ، لیکن پھر ہماری سینئر اور تجربہ بیٹنگ فلاپ ہوئی، بیٹسمینوں کی وجہ سے مایوسی ہوئی ، میچز میں کوئی چیلنج نہیں تھا لیکن پھر بھی کسی نے آغاز نہیں دیا ، ہم نے کونسا 10رنز کی اوسط سے رنز کرنا تھے 6کی اوسط سے رنز نہیں ہوئے لیکن انہوں نے نہ اسٹرائیک بڑھایا نہ وکٹیں بچائیں بس آوٹ ہوئیاور یہی کوالیفائی نہ کرنے کی وجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ سب مجھے ذمہ دار قرار دے رہے ہیں مجھے اندازہ تھا کہ آخر میں عاقب جاوید کا ہی قصور نکلے گا ، عاقب جاوید اور ثمین رانا نے ڈرافٹ میں مضبوط ترین ٹیم بنانے کی کوشش کی ، اس سے اچھی ٹیم آپ نہیں بنا سکتے ، ہم نے سہولیات دیں ، ہم نے ٹریننگ دی ، ہم نے وقت فراہم کیا ، اب ساری ذمہ داری مجھ پر ڈالنی ہے ٹھیک ہے لیکن یہ دیکھیں کہ میدان میں بیٹسمینوں نے کھیلنا ہے اب سوچتے ہوں گے کیا کیا۔عاقب جاوید نے کہا کہ ہم نے مینجمنٹ میں کئی تبدیلیاں کیں ملکی اور غیر ملکی آئے پھر بھی نہیں جیتے ، لوگ سمجھتے ہیں کہ میری شکل بدلنے سے شاید چمتکار ہو جائے گا ، اگر میں نہیں ہوں گا تو کیا ہو گا ، کسی نے تو یہ کام کرنا ہے نا ، میرا تو ٹیم کو فائدہ ہونا چاہیے جو سارا سال کام کرتا ہے ، ہماری مینجمنٹ سارا سال پروگرام چلاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شاہنواز داھانی میں انرجی ہے ، وہ کرکٹ کو انجوائے کر رہے ہیں ، خراب پرفارمنس میں بھی وہ پریشان نہیں ہوتے ، ریلیکس رہتے ہیں یہی ان کی کامیابی ہے ، وہ ایک اچھا مستقبل ہیں ۔صہیب مقصود سے متعلق انہوں نے کہاکہ 6 سال بعد پرفارمنس دی ہے ، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ صرف ایک پی ایس ایل کی پرفارمنس پر قومی ٹیم کے فیصلے نہیں ہونے چاہیئں ، ہر پی ایس میں کسی نہ کسی کھلاڑی پکڑا جاتا ہے تینوں فارمیٹ میں کھلاتے ہیں ، جس کھلاڑی کو پکڑتے ہیں اس کا اگلے پی ایس ایل میں نام ونشان نہیں ہوتا ، یہ ایک مہینے کا عمل نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلسل عمل رہنا چاہیے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں