کھلاڑیوں کو ملک کا سفیر کہاجاتا ہے لیکن نیوزی لینڈ میں ہمارے ساتھ غیر مناسب رویہ رکھا گیا، محمد حفیظ نے ساتھیوں کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی وجہ بھی بتا دی

لاہور(پی این آئی) محمد حفیظ نے نیوزی لینڈ میں قرنطینہ کو قید سے تشبیہ دے دی۔ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں محمد حفیظ نے کہاکہ کورونا کے حوالے سے ایم او یو کو سائن کرنے اور عملی طور پر اس کا تجربہ کرنے میں زمین آسمان کا فرق تھا، وہ ہمارے لیے بہت مشکل وقت ثابت ہوا۔ اگر میں اسے قید کہوں تو غلط نہیں ہوگا، ایک چھوٹے سے کمرے میں 14 روز تک بند رہنے

کی وجہ سے ہم ذہنی اور جسمانی طور پر بہت نیچے چلے گئے تھے، باب وولمر کے انتقال پر بھی اسی طرح کمروں میں ڈرے سہمے رہنا پڑا تھا، نیوزی لینڈ میں اس نوعیت کا دوسرا تجربہ ہوا۔چند کھلاڑیوں کی طرف سے قرنطینہ کے دوران بڑا اچھا ماحول میسر ہونے کا تاثر دیے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کسی کا تجربہ خوشگوار ہو،کورونا فری نیوزی لینڈ نے اپنے طور پر درست اقدامات کیے مگر میرے لیے قید کا یہ وقت مشکل تھا،روانگی سے پہلے پاکستان میں بھی ہم بند ہوگئے تھے،مجموعی طور پر 20 کے قریب روز کی قید تنہائی آسان نہیں، اس سلوک کی وجہ سے ذہنی دبائو رہا تاہم مثبت بات یہ تھی کہ یہ سب کچھ ہم اپنے ملک کے لیے کر رہے تھے۔کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر نیوزی لینڈکی جانب سے سیریز منسوخ کرنے کی دھمکی پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے ویڈیو پیغام میں پہنچائے جانے کے سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ یہ کسی کلب نہیں پاکستان کی ٹیم تھی، ہم ملک کے سفیر کے طور پر وہاں گئے تھے،سفیروں کے ساتھ جیسا رویہ ہونا چاہیے ویسا نہیں کیا گیا، بہرحال مشکل وقت تھا گزر گیا، ایک کھلاڑی کے طور پر اسے برداشت کیا،5 دن میں ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہونا مشکل تھا، اس کے باوجود کارکردگی پر سخت تنقید کی گئی، یہ ہمارا عمومی رویہ ہے، سخت ترین الفاظ استعمال کیے گئے، کھلاڑیوں کی تعریف کرنا چاہیے کہ اتنے مختصر وقت میں انھوں نے خود کو انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے تیار کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں