کراچی(پی این آئی) شاہد آفریدی نے عمران خان کے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔ اپنے حالیہ بیان میں سابق کپتان نے کہا کہ کھلاڑیوں کو بیروزگار ہرگز نہیں ہونا چاہیئے۔ ملکی کرکٹ میں وکٹوں کے معیار میں بہتری کے خواہاں شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ ہمیشہ سے بیٹسمینوں کیلئے مددگار
وکٹوں میں اب تبدیلی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نیا توا رکو میڈیا رپورٹ کے مطابق شاہد آفریدی فانڈیشن اور ڈس ایبل کرکٹ ایسوسی ایشن کے درمیان باہمی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہد آفریدی فائونڈیشن اورپاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن (پی ڈی سی ای) کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پردستخط کردیے گئے۔تفصیلات کے مطابق شاہد آفریدی فائونڈیشن نی7 ویں قومی ڈس ایبلڈ کرکٹ چمپئن شپ 2020 کے انعقاد کے لئے پاکستان ڈس ایبلڈ ایسوسی ایشن کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس میں 16 ٹیمیں حصہ لیں گی ۔اس موقع پر پی ڈی سی اے نے شاہد آفریدی کو ایسوسی ایشن کا اعزازی چیئرمین بھی مقرر کیا۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان نے اعلان کیا کہ وہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کو مالی طور پر مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کو پروفیشنل انداز میں چلانے کی ضرورت ہے تا کہ کھلاڑیوں کو پروموٹ کیا جاسکے۔ یہ اقدام قومی سطح پر معذور افراد کی حوصلہ افزائی اور کرکٹ کے فروغ کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔2014 سے شاہد آفریدی فائونڈیشن پاکستان کے پسماندہ طبقوں کوامداد اورریلیف فراہم کر رہا ہے۔ شاہد آفریدی اپنی فائونڈیشن کے ذریعے معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقات کی مدد کرنے کے لئے کافی سرگرم عمل ہیں۔تقریب سے خطاب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ موجودہ دور میں کرکٹ کافی تیز ہو گئی ہے اور ٹی ٹوئنٹی کے بعد ٹی ٹین فارمیٹ بھی سامنے آچکا لیکن وکٹوں کے معیار میں کوئی بہتری نہیں آسکی کہ بالرز کو بھی تھوڑی سی مدد مل سکے۔سابق آل رائونڈر نے کہا کہ ملتان کے بعد راولپنڈی میں جاری قومی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن شپ میں فاسٹ بالرز کو مشکلات کا سامنا ہے جو وکٹوں سے مدد نہ ملنے کے باوجود بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بہتر یہی ہوگا کہ ملکی وکٹیں تھوڑی سی بانسی اور سیمنگ ہوں تو بالرز کو بھی مدد مل جائے اور بیٹسمینوں کو بھی اپنی اہلیت کا اندازہ ہو سکے۔قومی کرکٹرز کی فٹنس کے متعلق شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ پلیئرز کو آف سیزن میں بھی اپنی فٹنس کا پوری طرح خیال رکھنا چاہئے کیونکہ پاکستانی ٹیم کی ناکامی کے ساتھ تمام تر الزام خراب فٹنس پر ڈال دیا جاتا ہے حالانکہ کسی بھی سیریز سے قبل ٹریننگ کیمپ میں فٹنس کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں