لاہور (پی این آئی) بن کٹنگ کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بقیہ 2 میچز میں شرکت مشکوک، آسٹریلوی آل راونڈر اپنی دادی کے انتقال کے باعث آسٹریلیا واپس روانہ ہو سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پہلی مرتبہ پلے آف مرحلے تک نہ پہنچ پانے کے خدشے سے دوچار دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم شدید مشکلات کا
شکار ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پلے آف مرحلے تک رسائی کیلئے اپنے بقیہ 2 میچز میں ہر صورت فتح حاصل کرنا ہوگا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اپنے بقیہ دونوں میچز ملتان سلطانز اور کراچی کنگنز کیخلاف کھیلنا ہے۔ تاہم ان میچز سے قبل ہی ٹیم کے اس سیزن کے سب سے بہترین کھلاڑی بین کٹنگ ممکنہ طور پر اپنے وطن واپس چلے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ بین کٹنگ کی دادی انتقال کر گئی ہیں، اس لیے وہ آسٹریلیا واپس روانہ ہو سکتے ہیں۔اسی باعث بین کٹنگ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بقیہ دونوں یا کم از کم کل ملتان سلطانز کیخلاف میچ میں شرکت نہیں کر پائیں گے۔واضح رہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اپنے دونوں بقیہ میچز کراچی میں ہی کھیلنا ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی شکستوں کے بعد ٹیم کے فاسٹ بالر سہیل خان نے مختلف شہروں میں میچز کھیلنے کیلئے مسلسل سفر کے خلاف آواز بلند کردی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ایونٹ میں میچز کیلئے ایک دن چھوڑ کر سفر کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑی سیٹ نہیں ہو پا رہے ۔انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی ہمت ہے کہ وہ سفری مشکلات کے باوجودٹورنامنٹ میں کھیل رہے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کھلاڑی تھک چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو اگر ایک جگہ میچز ملیں تو وہ وکٹ کو بھی بہتر طریقے سے جان سکیں گے ۔ ملتان ،اسلام آباد اور لاہور کے مسلسل سفر کے باعث وکٹوں کی سمجھ نہیں آرہی ہے ۔ لڑکوں کی بڑی ہمت ہے کہ وہ میچ کھیلنے کے بعد دوبارہ سفر کیلئے تیار ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ ٹریولنگ شیڈول کے علاوہ عمر اکمل کی غیر حاضری سے بھی فرق پڑا کیونکہ وہ اہم کھلاڑی تھے ۔ نسیم شاہ اور محمد حسنین نوجوان فاسٹ بالرز ہیں لہٰذا دونوںپر زیادہ دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا جبکہ نسیم شاہ بہت باصلاحیت بالر ہے ، اس کے ان فٹ ہونے سے مشکل ہوئی ۔سہیل خان پر امید ہیں کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ٹورنامنٹ میں کم بیک کرے گی کیوں کہ سرفراز احمد اچھے کپتان اور ذہنی طور پر مضبوط ہیں۔ یقین ہے کہ وہ ایسا کامبی نیشن بنائیں گے جس کی بدولت ٹورنامنٹ کے باقی دو میچز جیت کر دکھائیں گے ۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں