اداکارہ حمیرا اصغر کی موت: ڈی آئی جی ساؤتھ نے تحقیقات کی تفصیلات بتا دیں

کراچی: اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی پُراسرار موت کے معاملے میں تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کراچی، اسد رضا نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران کیس سے متعلق کئی اہم حقائق عوام کے سامنے رکھے۔

ڈی آئی جی کے مطابق، حمیرا اصغر کی لاش ملنے کے فوراً بعد فرانزک اور کیمیکل سیمپلز مختلف لیبارٹریز کو بھجوائے گئے۔ چونکہ ان کی موت کو کئی ماہ گزر چکے تھے، اس لیے ابتدائی شواہد دستیاب نہ تھے۔ نہوں نے بتایا کہ فلیٹ سے کسی قسم کے خون کے نشانات یا جسمانی تشدد کے آثار نہیں ملے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موت کے وقت کسی قسم کی زور زبردستی یا تشدد نہیں ہوا۔

پولیس افسر کے مطابق، خودکشی یا قتل کے امکانات کو فی الحال رد نہیں کیا گیا، لیکن دستیاب شواہد یہ عندیہ دیتے ہیں کہ موت قدرتی وجوہات کی بنا پر ہوسکتی ہے۔ حمیرا کے موبائل فون کی فرانزک تحقیقات میں بھی کوئی ایسا سراغ نہیں ملا جو بلیک میلنگ کی جانب اشارہ کرے، البتہ انہوں نے واٹس ایپ ہیک ہونے کی شکایت ضرور درج کروائی تھی، جس کی تفتیش متعلقہ تھانے میں جاری ہے۔

ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ فلیٹ سے کوئی اینٹی ڈپریسن دوا برآمد نہیں ہوئی، جو اس بات کو مزید کمزور کرتا ہے کہ اداکارہ ذہنی دباؤ کا شکار تھیں یا انہوں نے خودکشی کی۔ ڈی آئی جی اسد رضا نے واضح کیا کہ پولیس کا کام صرف انصاف فراہم کرنا ہے، نہ کہ کسی کی کردار کشی کرنا۔ یاد رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے ملی تھی، جہاں وہ گزشتہ سات سال سے مقیم تھیں۔ وہ 2018 میں لاہور سے کراچی منتقل ہوئی تھیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close