جواد احمد کو مہدی حسن سے اپنا موازنہ کرنا مہنگا پڑگیا
سوشل میڈیا صارفین نے گلوکار کو آڑے ہاتھوں لے لیا
معروف گلوکار جواد احمد کو شہنشاہ غزل مہدی حسن سے اپنا موازنہ کرنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑگیا۔
(نیوز ڈیسک)جواد احمد نے حال ہی میں معروف صحافی و یوٹیوبر رضوان رضی اور عدیل آصف کی میزبانی میں پوڈکاسٹ میں شرکت کی۔
پوڈکاسٹ کے دوران میزبان عدیل آصف نے رائے دی کہ جواد احمد اپنا ایک گانا ‘بن تیرے کیا ہے جینا’ جس طرح گاتے ہیں وہ اگر ہم مہدی حسن کی آواز میں بھی سُن لیں تو وہ مزہ نہیں آئے گا۔
اس پر جواد احمد نے کہا کہ آپ اپنی بات کی تصحیح کرلیں، مہدی حسن صاحب اگر 100 ہیں تو میرا خیال ہے میں 60 ہوں گا، 100 میں سے 60، حالانکہ نام تو میرا بھی بن چکا ہے تھوڑا بہت، اور 70/80 پر جانا تو بڑے لوگوں کی بات ہے، میں 100 کی بات کررہا ہوں، 100 تو ویسے کوئی نہیں ہوسکتا، خدا ہی ہوسکتا ہے’۔
جواد احمد کے اس بیان کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئی تو انٹرنیٹ صارفین کو جواد احمد کا موازنے کا یہ انداز سخت ناگوار گزرا اور انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا گیا۔
ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ‘اس بندے کو پنجاب کارڈیالوجی لاہور کے پیچھے والے اسپتال میں داخل کرو’۔
ایک اور صارف نے سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ‘کہاں شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن صاحب اور کہاں یہ پھٹے ڈھول کی آواز والا بے سُرا بجلی چور جواد احمد’
یاد رہے کہ گلوکار مہدی حسن کو انکی شاندار آواز کی وجہ سے ہی ‘شہنشاہ غزل’ کا خطاب ملا، اُن کے گیت سرحد پار بھی بہت ذوق و شوق سے سنے گئے اور ان کی خوب پذیرائی ہوئی۔
فلمی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل ہی فیض جیسے بڑے شاعر کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے’ اور میر صاحب کا کلام ’یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے’ گا کر مہدی حسن نے سب کی توجہ حاصل کرلی تھی۔
مہدی حسن نے اپنی زندگی میں پچیس ہزار سے زائد فلمی گیت اور غزلیں گائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں