بھارت کے وفاقی وزیر برائے ہیوی انڈسٹریز ایچ ڈی کمارسوامی نے اعلان کیا ہے کہ امریکی کمپنی ٹیسلا بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے یہ بات بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں درآمد کرنے والے اداروں کے لیے ایک نئی ترغیبی سکیم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہی، جسے ابتدا میں ٹیسلا کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا تھا۔
کمارسوامی کے مطابق، ٹیسلا نے بھارت میں صرف دو شورومز کھولنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جبکہ گاڑیاں بنانے کی کوئی پیش رفت یا منصوبہ سامنے نہیں آیا۔ دی وائر کے مطابق، اس سکیم کے تحت وہ کمپنیاں جو بھارت میں کارخانہ لگانے کے لیے 4,150 کروڑ روپے (تقریباً 500 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کریں گی، ان کے لیے مہنگی درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کر کے 15 فیصد کر دی جائے گی۔
کئی بین الاقوامی کمپنیاں جیسے مرسڈیز بینز، ووکس ویگن، سکوڈا، ہنڈائی اور کیا اس سکیم میں دلچسپی ظاہر کر چکی ہیں، جبکہ ٹیسلا اور ویتنام کی کمپنی ون فاسٹ جیسی الیکٹرک گاڑی بنانے والی کمپنیوں سے بھی امید تھی کہ وہ شامل ہوں گی، لیکن اب وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ٹیسلا سے کسی دلچسپی کی توقع نہیں ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ٹیسلا نے فروری 2025 تک دہلی اور ممبئی میں شورومز کے لیے جگہ منتخب کر لی ہے تاکہ وہ وہاں اپنی درآمد شدہ گاڑیاں فروخت کر سکے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ایلون مسک کا وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات اور بھارت میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان متوقع تھا، تاہم انہوں نے مصروفیت کے باعث اپنا دورہ مؤخر کر دیا اور اس کے فوراً بعد چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کو منظوری دلوانے میں پیش رفت کی۔
بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں پر موجودہ درآمدی ڈیوٹی 70 سے 100 فیصد کے درمیان ہے، اور نئی سکیم کے تحت اسے محدود مدت کے لیے 15 فیصد تک لایا جائے گا۔ اس کے عوض، کمپنیوں کو تین سال میں کارخانہ مکمل طور پر فعال بنانا ہوگا اور مقامی پرزہ جات کی شمولیت (لوکل ویلیو ایڈیشن) پہلے تین سال میں 25 فیصد اور پانچ سال میں 50 فیصد تک لانی ہوگی۔
درخواست دینے کا وقت چار ماہ یا اس سے زیادہ ہوگا، اور وزارت کے مطابق یہ عمل رواں ماہ ہی شروع ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں