معروف کشمیری گلوکارہ ریشی سکینہ نے اسلام کی خاطر میوزک کی دنیا کو خیر باد کر دیا۔
سوشل میڈیا پر ریشی سکینہ کی پہلے اور بعد کی تصویر کا موازنہ کیا جارہا ہے، پہلے وہ مختلف رنگوں کے لباس میں گلوکار کیا کرتی تھیں اور بعد کی تصاویر میں انہیں حجاب میں دکھایا گیا۔
ان کے حوالے سے مختلف پوسٹ سوشل میڈیا پر شئیر کی جا رہی ہیں۔بتایا گیا کہ ریشی سکینہ نے گلوکاری کی فیلڈ سے کنارہ کشی خوف خدا اور آخرت کی فکر کے باعث کی ہے۔
25 سالہ ریشی سکینہ کے بارے بتایا جاتا ہے کہ وہ جمو و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ایک شاعر تھے۔ انھوں نے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد اس وقت تعلیم چھوڑی جب ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا۔
چنانچہ یہ گھریلو ذمہ داری کندھوں پر آںے کے بعد سکینہ کو اسکول چھوڑنا پڑا۔ گھر کی ذمہ داری کا بوجھ کندھوں پر پڑنے کے ساتھ ہی ذریعہ معاش کی فکر دامن گیر ہوگئی اور سکینہ مارشل آرٹ کھلاڑی سے ایک سوشل میڈیا موسیقارہ بن گئی۔
سکینہ نے موسیقی کے آلات کا استعمال کرنا سیکھا۔ ان کا خواب تھا کہ وہ موسیقی کی دنیا کی ملکہ بنے اور وہ دن آئے جب وہ ریڈیو اور ٹی وی پر موسیقی کے فن کا مظاہرہ کر سکے۔ اس خواب کی دھن میں اس نے سوشل میڈیا پر اپنا “ ہاے ہا ے ویسیے یارن ہے تڑپاونس“ گیت کا ویڈیو ڈال دیا جو مقبول ہو گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں