بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر ضیاء الدین عبدالرحیم صدیقی عرف بابا صدیقی کے قتل کیس میں مرکزی ملزم شیو کمار کو اتر پردیش سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شیو کمار نیپال فرار ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔ اسے ممبئی منتقل کیا جارہا ہے۔
اتر پردیش اسپیشل ٹاسک فورس نے شیو کمار کے ساتھ اُس کے چار ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ شیو کمار گوتم عرف شیوکمار کا تعلق قیصر گنج کے گاؤں گندارا سے ہے۔ وہ مین شُوٹر ہے۔
اتوار کی صبح گرفتار کیے جانے والوں میں شُوٹر دھرم راج کشیپ کا بھائی انوراگ کشیپ، گیان پرکاش تری پاٹھی، آکاش شری واستو اور اکھیلیشیندر پرتاپ سنگھ شامل ہیں۔ یہ چاروں بھی شیو کمار کے گاؤں ہی کے ہیں۔
بابا صدیقی قتل کیس میں اب تک 20 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، حال ہی میں پونے کے رہائشی گورو ولاس اپونے کو 16 ویں ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا۔
دوران تفتیش اپونے نے انکشاف کیا کہ بیک اپ پلان کے تحت 6 شوٹرز کو ہائر کیا گیا تھا۔ ماسٹر مائنڈ شبھم لونکر نے ہتھیار دے کر جھارکھنڈ بھیجا جہاں انہوںنے فائرنگ کی مشقیں کیں۔
اپونے نے بابا صدیقی کی سپاری ملنے کے بعد اہلِ خانہ کو بتایا کہ وہ مدھیہ پردیش جارہا ہے۔ وہ ممبئی آکر اس سازش میں شریک دیگر افراد کے ساتھ ملا اور منصوبہ بندی میں حصہ لیا۔
بابا صدیقی کا شمار ممبئی کی چند نمایاں ترین اور انتہائی با اثر شخصیات میں ہوتا تھا۔ وہ ممبئی کی فلم انڈسٹری میں بھی غیر معمولی روابط کے حامل تھے۔ اُن کی بالی وڈ اسٹار سلمان خان سے بھی بہت گہری دوستی تھی۔
بدنامِ زمانہ بشنوئی گینگ نے بابا صدیقی کو دھمکی دی تھی کہ سلمان خان سے دوستی کی بنیاد پر اُنہیں قتل کردیا جائے گا اور پھر اِس گینگ نے قتل کی ذمہ داری قبول بھی کی۔
سلمان خان نے 1998 میں فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران اُدے پور (راجستھان) میں شکار کے دوران دو کالے ہرن مار ڈالے تھے۔بشنوئی برادری کالے ہرن کی پوجا کرتی ہے۔ لارنس بشنوئی گینگ اِسی وجہ سے سلمان خان کو قتل کرنے کے درپے ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں