یہ ہمیشہ لال ٹوپی کیوں پہنتے ہیں؟ گلوکاری سے سیاست میں آنے والے سلمان احمد کے بارے میں چند دلچسپ حقائق

“ہے جذبہ جنون تو ہمت نا ہار“ ایسا گیت ہے جسے پاکستان کی پرانی ہی نہیں آنے والی نسلیں بھی ہمیشہ گنگنائیں گی۔ اس عہد ساز گیت سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے جنون بینڈ کے گلوکار سلمان احمد سے بھی ہر پاکستانی واقف ہے۔ سلمان احمد گلوکاری کی دنیا میں ممتاز تو تھے ہی لیکن تحریک انصاف اور عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں سے بھی ہیں۔ آج ہم آپ کو سلمان احمد کے بارے میں چند دلچسپ باتیں بتائیں گے

سرخ ٹوپی کیوں پہنتے ہیں؟
کچھ عرصہ پہلے میں انٹرویو دیتے ہوئے سلمان احمد نے اپنی لال ٹوپی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ انھیں کہتے ہیں کہ ان میں بالکل فیشن سینس نہیں لیکن ان کے نانا ہمیشہ سر پر کچھ نہ کچھ پہنا کرتے تھے اس لئے لاشعوری طور پر وہ بھی ٹوپی پہنتے ہیں اور وہ سب کچھ پہنتے ہیں جو انھیں اچھا لگتا ہے۔ جنون بینڈ کے دنوں سے اب تک سلمان احمد ہمیشہ ٹوپی پہنے دکھائی دیتے ہیں جس میں اکثر سرخ رنگ نمایاں ہوتا ہے۔

شادی اپنی پسند سے کی
سلمان احمد کی نجی زندگی کے بارے میں بتاتے چلیں کہ ان کی اہلیہ کا نام ثمینہ احمد ہے۔ سلمان نے بتایا کہ انھوں نے اپنی بیگم کو ایک شادی میں ڈھولک بجاتے دیکھا تھا تب وہ صرف 17 سال کی تھیں اور وہ تب ہی ان کے گھر چلے گئے تھے وہاں وہ ثمینہ کے بھائی کو گٹار سکھایا کرتے تھے۔ اسی دوران انھوں نے ثمینہ کا رشتہ بھی مانگا جس پر ثمینہ کی والدہ نے ان سے تعلیم مکمل کرنے کو کہا۔ سلمان کہتے ہیں یہ بات میرے لئے چیلنج تھی اور میں 5 سال محنت کرکے ڈاکٹر بنا اور پھر میری منگنی ہوئی۔ سلمان اور ثمینہ احمد کے 3 بیٹے ہیں۔

سیاست میں نہیں آنا چاہتا
موسیقی سے سیاست کی جانب سفر کے حوالے سے سلمان احمد کا کہنا تھا کہ وہ سیاست میں نہیں آنا چاہتے لیکن علامہ اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان دیکھنے کے لئے وہ عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں۔

صوفی ازم سے گہرا لگاؤ ہے
سلمان احمد کو موسیقی کے علاوہ کرکٹ کا بھی کافی شوق ہے اور وہ وسیم اکرم کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ خود کو جنونی کہنے والے سلمان احمد نے بینڈ چھوڑنے کی وجہ یہ بتائی کہ وہ خود کو تلاش کررہے ہیں اسی وجہ سے وہ مختلف بینڈز کے ساتھ ملتے اور الگ ہوتے رہے۔ انھیں صوفی ازم سے گہرا لگاؤ ہے۔ آج کل ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسوں میں بھی سلمان احمد عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے دکھائی دیتے ہیں

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں