اسلام آباد (پی این آئی )انٹرنیٹ پر خبریں زیر گردش ہیں کہ بالی ووڈ اداکار عامر خان اور سلمان خان نے بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں کے خلاف ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگانے والی ’بہادر‘ لڑکی مسکان خان کو کروڑوں روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر یہ خبریں گیارہ فروری زیر گردش تھیں کہ مسٹر پرفیکٹ عامر خان اور دبنگ خان نے مسکان خان کو تین کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے کچھ
صارفین نے سوشل میڈیا پر پوسٹیں کر کے دونوں اداکاروں کے اقدام کی تعریف بھی کی جبکہ ان پوسٹوں پر یقین کرنے والے بھارتی صارفین نے سلمان اور عامر خان کے خلاف نیا محاذ کھول لیا تھا۔اس حوالے سے بھارت میں تحقیقاتی صحافت کرنے والے صحافیوں نےجب بالی ووڈ کے دونوں اداکاروں سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ دونوں نے مسکان خان کی مالی معاونت کا کوئی فیصلہ کیا اور نہ ہی اُن کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ دونوں اداکاروں نے
کرناٹک میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق اب تک کوئی بیان یا سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کی، جس سے تین کروڑ روپے دینے والی بات خود بہ خود جھوٹ ثابت ہوتی ہے۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کا سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے اس سے قبل بھی متعدد بار صارفین نے بغیر کسی تصدیق کے بے بنیاد اور من گھڑت خبروں پر یقین کرتے ہوئے انہیں انٹرنیٹ پر شیئر کیا ہے، چند روز قبل ہی شاہ رخ خان کے لتا منگیشکر کے جنازے پر تھوک پھینکنے کا واقعہ
اس کی تازہ مثال ہے۔دوسری جانب بھارتی میں انتہا پسند ہندوؤں کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے والی لڑکی مسکان خان کے لیے جاپان کی تنظیم نے اسکالر شپ دینے کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جاپان کی مشہور و معروف کاروباری تنظیم پاک جاپان بزنس کونسل نے مْسکان خان کے لیے جاپان سمیت کسی بھی ملک میں اعلیٰ تعلیم کی اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا۔پاک جاپان برنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے بہادر مْسکان خان کے والدین کے نام ایک خط
تحریر کیا جس میں انہوں نے مْسکان خان کی ہمت اور بہادری کو سلام پیش کیا۔صدر رانا عابد حسین نے خط میں لکھا کہ وہ اپنی اس ہندوستانی بہن اور بیٹی کے جذبہ ایمانی سے بہت متاثر ہیں، مْسکان خان نے تن تنہا انتہا پسند جنونی ہندؤوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا۔ انہوں نے کہا مْسکان خان کے اس عمل سے پوری دنیا کے مسلمانوں اور عالمی برادری کی توجہ بھارت کی جانب مرکوز ہو گئی ہے جہاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روز کا معمول بن چکا ہے۔
پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر نے اپنے خط میں لکھا کہ مْسکان خان کے اللہ اکبر کے نعرے نے تمام عالم اسلام کو تازہ دم کر دیا ہے۔ دوسری جانب بھارت میں اسکولوں اور کالجوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کے حوالے سے احتجاج اور تنازع پر پاکستان اور امریکی حکام نے مذمت کی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ امور نے کہا ہے کہ ہمارے داخلی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان آرندام باغچی نے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مختصر بیان میں کہا کہ ریاست کرناٹک میں چند تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ کا معاملہ ہائی کورٹ کرناٹک میں زیر سماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کا فریم ورک اور میکنیزم اور ہماری جمہوری روایات میں ان مسائل کو دیکھا اور حل کیا جاتا ہے۔ترجمان نے بظاہر امریکی ترجمان کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ‘جو لوگ بھارت کو اچھی طرح جانتے ہیں انہیں ان حقائق کا درست ادراک کرنا ہوگا، ہمارے داخلی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا
خیرمقدم نہیں کیا جاتا۔یہ معاملہ گزشتہ ماہ اس وقت دنیا بھر میں نمایاں ہوا تھا جب بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع اڈوپی کےسرکاری اسکول میں طالبات پر حجاب کے ساتھ کمرہ جماعت میں داخل ہونے پر پابندی لگادی گئی تھی اور طالبات کی جانب سے اسکول کے دروازے پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد مذکورہ ریاست میں دیگر اسکولوں میں بھی اسی طرح کی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں اور معاملہ عدالت تک پہنچ گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں