لتا منگیشکر کس پاکستانی شخصیت کی محبت میں مبتلا تھیں اور ساری عمر شادی کیوں نہیں کی؟ حیران کن معلومات

اسلام آباد(پی این آئی)ایک مرتبہ ہم اپنے بھائی کے ہمراہ لتا جی کے گھر ٹہرے ہوئے تھے۔ لتا بہت خوش تھیں انھوں نے اپنے ہاتھوں سے ہمارے لیے کھانے بنائے۔ اسی دوران میرے گھر سے آیا ایک ٹیلی گرام موصول ہوا جس میں یہ خبر تھی کہ میرا بیٹا پیدا ہوا ہے۔ لتا نے مجھے مبارکباد دی لیکن اسی لمحے انھیں یہ احساس بھی ہوا کہ جسے وہ اپنا سمجھ رہی ہیں دراصل وہ کسی اور کا ہے”یہ الفاظ ہیں کلاسیکی گائیکی کے مشہور گائیک اور سروں کی ملکہ لتا منگیشکر کے محبوب استاد سلامت علی خان کے جو انھوں نے اپنے قریبی دوست سے کہے۔

بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ 8 دہائیوں تک بھارتی فلم انڈسٹری پر حکومت کرنے والی لتا نے زندگی میں ایک ہی بار محبت کی اور اتنی محبت کی کہ اسے خود ہی شادی کی پیشکش بھی کردی لیکن ہر لازوال محبت کی داستان کی طرح اس محبت کا مقدر بھی جدائی ٹہرا کیوں کہ ان کے محبوب کا تعلق پاکستان سے تھالتا اور استاد سلامت علی خاں کی محبت 1950 میں شروع ہوئی۔ لتا فلمی گیت گاتی تھیں جبکہ استاد سلامت علی خاں کلاسیکل موسیقی کے شہنشہاہ مانے جاتے تھے۔ دونوں اپنی اپنی جگہ پر اونچا مقام رکھتے تھے۔ ایک دوسرے سے محبت کرنے کے علاوہ شادی کے خواہشمند تھے لیکن نہیں کرسکے۔استاد سلامت علی خاں نے پیشکش کے باوجود لتا سے شادی کیوں نہیں کی اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ “انھیں ہندو سماج میں ایک دیوی مانا جاتا ہے، ہندوستان سمیت پوری دنیا میں ہندو لتا منگیشکر کو اوتار سمجھتے ہیں۔

اس لیے لتا سے میری شادی ہونا آسان معاملہ نہیں تھا۔ اس وقت مجھے یوں لگا اگر میں نے لتا سے شادی کر لی تو کم از کم یہ ہو سکتا ہے کہ مجھے اور لتا کو ختم کر دیا جائے اور زیادہ سے زیادہ یہ بھی ممکن تھا کہ پاکستان اور انڈیا میں جنگ ہو جاتی، ایسا ممکن تھا کیونکہ دونوں کے مابین مسائل بھی ہیں اور یہ لڑنے کے بہانے بھی ڈھونڈتے رہتے ہیں”بھارت میں موسیقاروں کے پروگرام منعقد کروانے والے بادل چوہدری نے بتایا کہ لتا جی نے استاد سلامت سے یہاں تک کہا تھا کہ آپ چھ مہینے پاکستان میں اپنے بیوی بچوں کے پاس رہیں اور چھ ماہ ممبئی میں میرے ساتھ رہیں۔ وہ سارا دن استاد سلامت کا سنگیت سنتی رہتی تھیں، فلمی میوزک سے ان کا دل اٹھ گیا تھا۔استاد سلامت علی خاں نے لتا سے شادی نہ کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1953 میں جب وہ بھارت کے دورے پر جاتے تھے اور کبھی لتا کے گھر قیام کرتے تھے تو لتا تمام ملاقاتیں کینسل کردیتی تھیں۔

ایک بار ایسا ہی ہوا یہاں تک کہ لتا نے گانے گانے بھی بند کردیئے جس کے بعد بھارتی انڈرورلڈ سے دھمکی دی گئی کہ استاد سلامت علی خاں فوراً ملک چھوڑ دیں۔1998 میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے لتا کو لاہور آنے کی دعوت دی جس پر لتا نے جواب دیا کہ “استاد سلامت علی خاں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مجھے لاہور لے جائیں گے لیکن انھوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا” یہ انٹرویو پڑھ کر استاد سلامت علی خاں کئی دنوں اداس رہے۔ ان کے پوتے شجاعت نے بی بی سی کو بتایا کہ میرے دادا لتا جی کا گیت “لگ جا گلے کہ پھر یہ حسیں رات ہو نہ ہو” گنگنا کر خاموش ہوجاتے تھے۔اموسیقی کی دنیا کا ایک اور بڑا نام استاد گلو خاں جو استاد سلامت علی خاں کے سالے بھی ہیں، انھوں نے بتایا کہ “جب استاد سلامت نے لتا سے شادی کرنے سے انکار کر دیا تو وہ خاں صاحب سے ناراض ہو گئی تھیں۔ ہمارے خاندان میں میری بہن رضیہ بیگم کے بھی علم میں تھا کہ لتا نے خاں صاحب کو شادی کی پیشکش کی لیکن انھوں نے اپنے گھر اور بچوں کے لیے انکار کر دیا۔ دنیا کی ہر عورت کی طرح میری بہن بھی لتا منگیشکر کی ڈائی ہارڈ فین تھی لیکن لتا اسے بطور سوتن قبول نہیں تھی”۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں