کراچی (آئی این پی)گلوکار علی عظمت نے ملکہ ترنم نور جہاں کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان کی وضاحت جاری کردی۔خیال رہے کہ علی عظمت نے چند روز قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ماضی میں جب وہ نوجوان تھے تو میڈم نورجہاں کو ٹی وی پر ساڑھی کے ساتھ حد سے زیادہ میک اپ میں گاتا ہوا دیکھ کر وہ چڑ جاتے تھے۔علی عظمت نے ایک طرح سے کہا تھا کہ ملکہ ترنم نورجہاں کے انداز کی وجہ سے ہی پاکستان میں مغربی موسیقی کے کلچر کے فروغ دلایا گیا تھا۔
تاہم مذکورہ بیان کے بعد علی عظمت کو سوشل میڈیا پر شوبز شخصیات کی جانب سے وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔جس کے بعد گلوکار علی عظمت نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو میں چند روز قبل دیے گئے بیان کی وضاحت کی۔علی عظمت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میرے حوالے سے ایک مہم چلائی جارہی ہے جس میں میرا نور جہاں سے مقابلہ کیا جارہا ہے، جس نے بھی یہ ویڈیو پوسٹ کی ہے پوری نہیں کی بلکہ ایڈیٹ کرکے کی ہے۔گلوکار نے مزید کہا کہ احمد علی بٹ اور حنا درانی میری فیملی ہیں میں ان سے بہت پیار کرتا ہوں اور ان کی عزت بھی کرتا ہوں،
نہ صرف یہ بلکہ ان سے زیادہ میں میڈم نور جہاں سے پیار کرتا ہوں۔علی عظمت نے کہا کہ نور جہاں کے حوالے سے میں نے جو بات کی ہے وہ بالکل سچ ہے، میں نے اپنے بچپن کے بارے میں بات کی اس زمانے میں صرف پی ٹی وی چلتا تھا، اس وقت نور جہاں کی پریزنٹیشن اچھی نہیں تھی، ہمیں دیکھنے کو جو ملتا تھا اسی حوالے سے میں نے اپنی رائے دی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ میوزک ہمارے ہاں جتنا بھی آیا ہے وہ مغربی کلچر کا حصہ ہے، مگر پی ٹی وی پر نور جہاں کو جیسے دکھایا جاتا وہ بالکل اچھا نہیں لگتا تھا۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے علی عظمت نے کہا کہ بعد میں جب ہم بڑے ہوئے تو ہمیں نورجہاں سے زیادہ پسند ہی کوئی نہیں تھا، اس حوالے سے مختلف فنکار بھی گواہی دیں گے کہ ہم نور جہاں اور ان کی گائیکی کو بہت پسند کرتے تھے۔
علی عظمت کے بیان پر ملکہ ترنم کی صاحبزادیوں حنا درانی اور منال حسن نے بھی ان کے الفاظ پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔حنا درانی نے ملکہ ترنم نورجہاں کے حوالے سے بھارتی مرحوم اداکار دلیپ کمار اور گلوکارہ لتا منگیشکر کی تعریفی ویڈیوز بھی شیئر کی تھیں جبکہ علی عظمت کے بیان پر بیان بھی جاری کیا تھا۔حنا درانی نے اپنے بیان میں علی عظمت کو پاکستانی میوزک انڈسٹری کا تقریبا ختم ہونے والا ستارہ قرار دیتے ہوئے ان کے الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں