ممبئی(این این آئی) تقسیم ہند سے قبل حالیہ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں یوسف خان کے نام سے جنم لینے والے لیجنڈری بولی وڈ اداکار دلیپ کمار 98 برس کی عمر میں 7 جولائی کو مداحوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کے”شہنشاہ جذبات” کہلائے جانے والے اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار کو گزشتہ ہفتے سانس لینے میں دشواری کے باعث ممبئی کے ہندوجا اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور اسی اسپتال میں انہوں نے اپنی زندگی کی آخری سانس لی۔ دلیپ کمار کو گزشتہ ماہ دو بار سانس لینے میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔گزشتہ ماہ 6 جون کو دلیپ صاحب کو ممبئی کے ہندوجا اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کی حالت بہتر ہونے کے بعد ان کے اہلخانہ انہیں 11 جون کو گھر واپس لے آئے تھے۔ تاہم ان کی حالت ایک بار پھر بگڑنے پر انہیں گزشتہ بدھ 30 جون کو دوبارہ ہندوجا اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ڈاکٹرز کی زیرنگرانی انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) کے وارڈ میں تھے۔دلیپ کمار کے اہلخانہ ان کے مداحوں کو مسلسل دلیپ صاحب کی صحت سے باخبر رکھ رہے تھے اور گزشتہ دو دنوں سے ان کی حالت میں بہتری آرہی تھی۔ دلیپ صاحب کے قریبی دوست نے تمام لوگوں سے ان کی صحت یابی کی دعا کرنے کے لیے بھی کہا تھا۔ تاہم دلیپ صاحب جانبر نہ ہوسکے اور بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ کے ”ٹریجڈی کنگ” دلیپ کمار نے بدھ کی صبح 7:30 بجے ممبئی کے کھار ہندوجا اسپتال میں اپنی زندگی کی آخری سانس لی۔دلیپ کمارکے انتقال کی خبر ان کے ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کے فیملی فرینڈ فیصل فاروقی نے دی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ”انتہائی دکھی دل اور گہرے رنج غم کے ساتھ میں ہمارے محبوب دلیپ صاب کے انتقال کا اعلان کرتا ہوں جو چند منٹ قبل اس دنیا کو چھوڑ گئے۔ ”ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے۔ طویل العمری کی وجہ سے دلیپ کمار کو چند سال سے سانس لینے میں مشکلات، سینے میں تکلیف، پھیپھڑوں اور گردوں کے مسائل کی وجہ سے اسپتال داخل کرایا جاتا رہا تھا۔پشاور کے محلہ خداداد میں یوسف خان کے نام سے پیدا ہونے والے دلیپ کمار نے 1944 میں فلم ”جواربھاٹا” سے اداکاری کا آغاز کیا۔ تقریباً 5 دہائیوں سے بالی ووڈ پر راج کرنے والے دلیپ کمار نے 65 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ وہ اپنے دور میں رومینٹک ہیرو کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ فلم ‘سنگ دل’، ‘امر’، ‘اڑن کھٹولہ’، ‘آن’، ‘انداز’، ‘نیا دور’، ‘مدھومتی’، ‘یہودی ‘، ‘مغل اعظم’ اور’دیوداس’ ایسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے باعث انہیں ”شہنشاہ جذبات” کا خطاب دیا گیا۔ لیکن انہوں نے فلم ‘کوہ نور’، ‘آزاد’، ‘گنگا جمنا ‘اور ‘رام اور شیام’ میں کام کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسانے کا فن بھی جانتے ہیں۔دلیپ کمار اپنے دور کے ایسے اداکار تھے جن کے اسٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں بھی ان پر مرتی تھیں۔ ہیروئین مدھوبالا سے ان کے عشق کے چرچے رہے لیکن یہ دونوں زندگی میں کبھی ایک نہ ہوسکے۔دلیپ کمار کو 1994 میں بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے بڑیاعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ 2015 میں انہیں بھارت کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز پدم وی بھوشن دیا گیا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے 1998 میں دلیپ صاحب کو پاکستان کے سب سے بڑے سیویلین اعزاز نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں