کراچی (این این آئی)’’دل دل پاکستان‘‘ سے شہرت پانے والیجنید جمشید کواس دنیا سے رخصت ہوئے 4 برس بیت گئے،7دسمبر بروز پیر کو ان کی چوتھی برسی منائی گئی۔جنیدجمشید 3 ستمبر1964 کو کراچی میں پیدا ہوئے ، ان کیوالد جمشید اکبرخان پاک فضائیہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ جنیدجمشید بھی پاک فضائیہ میں جا
ناچاہتے تھے، ان کی خواہش تھی کہ وہ ایف -16 جنگی طیارے کے پائلٹ بنیں۔اس لیے انہوں نیلاہورمیں ابتدائی تعلیم حاصل کر نے کے بعد پاک فضائیہ میں بطور پائلٹ بننے کیلیے درخواست دی لیکن نظرکمزور ہونے کے باعث ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔ پھرانہوں نے لاہورمیں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سیانجیئیرنگ کی تعلیم حاصل کی،جنید جمشید نے کچھ عرصہ بطور انجئینرپاک فضائیہ میں اپنی خدمات سرانجام دیں۔جنید جمشید نے ’’وائٹل سائنز‘‘ کے نام سے میوزیکل گروپ بنایااور اس گروپ میں بطور لیڈنگ سنگر گاناشروع کیا۔انہوں نے اپنے گلوکاری کیکیریئر میں وہ شہرت اور مقبولیت حاصل کی جو بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ ملی نغمے’’ دل دل پاکستان‘‘نے جنید جمشید کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا،وہ تقریبا 15 سال گلوکاری کے شعبے سے وابستہ رہے ۔ ان کے میوزک کیرئیر کے دوران ریلیز ہونے والی البمز میں ’’وائٹل سائنز ون‘‘،’’ وائٹل سائنز ٹو‘‘،’’اعتبار‘‘،’’ہم تم‘‘، ’’تمھارا اور میرا نام‘‘، ’’اس راہ پر‘‘اور دیگر شامل ہیں۔2004 میں جنید جمشید نے موسیقی کو خیرباد کہہ دیا اورگلوکاری چھوڑکر اپنی زندگی اسلام کے لیے وقف کردی ،وہ نعت خوانی کی جانب راغب ہو گئے ۔ ان کی پڑھی گئی نعتوں نے بھی بے انتہا مقبولیت حاصل کی اور یہی وجہ ہے کہ ان کی ا?واز آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے ۔ جنید جمشید نے نعتوں کے ساتھ ساتھ کئی دینی پروگرامز کی میزبانی بھی کی ۔ انہوں نے اسلام کی تبلیغ کے لیے مختلف ممالک کے دورے بھی کیے۔ 2007 میں انہیں حکومت پاکستان نے تمغہ امتیاز سے نوازا۔یاد رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو وہ چترال میں تبلیغی دورے کے بعد واپس ا? رہے تھے کہ حویلیاں کے قریب پی ا?ئی اے کا طیارہ فلائٹ نمبر661نمبر حادثے کے نتیجے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں دیگر مسافروں سمیت جنید جمشید اور ان کی دوسری اہلیہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں