قوال محمد سلیم صابری کوان دنوں انتہائی مالی مشکلات کا سامنا،قوالی گاکر احتجاج کرنے پر مجبور

کراچی(پی این آئی)معاشی بدحالی کا شکار سلیم صابری کراچی پریس کلب کے مرکزی دروازے کے سامنے سڑک پر قوالی گاکر احتجاج ریکارڈ کراتے دیکھے جا رہے ہیں۔معروف پاکستانی قوال امجد صابری پر قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے ان کے ہمنوا محمد سلیم صابری ان دنوں معاشی بدحالی اور انتہائی مالی مشکلات

کا شکار ہیں۔ اس موقع پر محمد سلیم صابری نے امجد صابری کے ساتھ دنیا بھر کے غیرملکی دوروں کے دوران ملنے والے ایوارڈز اور اعلیٰ شخصیات کے ساتھ تصاویر کی نمائش بھی لگا رکھی ہے جب کہ قوال سلیم قادری کی اہلیہ، بچے اور بچیاں بھی “سنگنگ پروٹیسٹ” میں ساتھ موجود ہیں۔ امجد صابری پر حملے کے وقت زخمی ہونے والے ان کے ہمنوا سلیم صابری اس وقت کی سندھ سرکار کی اعلان کردہ امداد رقم سے تاحال محروم ہیں۔ سلیم صابری کے مطابق اس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے واردات کے بعد مقتول امجد صابری کے لواحقین کے لیے ایک کروڑ روپے جب کہ زخمی کے لیے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔سلیم صابری نے بتایا کہ صوبائی حکومت سے امدادی رقم کے حصول کے لیے ہر طرح کی کوششوں کے باوجود وہ ناکام رہے ہیں۔اپنے ساتھ احتجاجی پوسٹر اٹھاکر بیٹھے اپنے بڑے بیٹے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلیم قادری نے گلوگیر لہجے میں کہا کہ ان کا یہ بڑا بیٹا آرمی آفیسر بننا چاہتا ہے جب کہ چھوٹا امجد صابری قوال بننے کے خواب دیکھتا ہے۔ سلیم صابری کا کہنا ہے کہ گھر میں فاقے ہیں وہ ان کی خواہشات کیسے پوری کریں، وہ جس اعلیٰ شخصیت سے ملتے ہیں سب کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں کہ “میں ملک کا اثاثہ ہوں”۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اثاثہ کہنے سے کسی کو کیا حاصل ہے؟ مالک مکان کو ہر حال میں گھر کا کرایہ چاہیے ہوتا ہے اور آنے جانے کے لیے ٹیکسی والا بھاڑا مانگتا ہے، امدادی رقم سے زیادہ دلچسپی بچوں کی تعلیم اور گھر کی مستقل کفالت کے لیے نوکری کے حصول میں ہے۔ سلیم صابری قوال نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ نوکری نہیں دے سکتے تو اعلان کردہ امدادی رقم ہی دے دیں تاکہ پرچون کی دکان کھول سکیں یا موسیقی کے آلات خرید کر قوالوں کا گروپ بناکر حمدوثنا کے سلسلے کو آگے بڑھا سکیں۔واضح رہےکہ امجد صابری پر جون 2016 میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں جون جان لیوا حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ جاں بحق ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں