لاہور(پی این آئی)دو روز قبل جب عام انتخابات 2024 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی سرگرمی عروج پر تھی تو پاکستان تحریک انصاف نے الزام عائد کیے کہ نا معلوم افراد ان کے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھین کر فرار ہو رہے ہیں۔
اس دوران پی ٹی آئی کی جانب سے یہ بھی الزام لگایا گیا کہ بعض حلقوں میں پارٹی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے تجویز کنندہ اور تائید کنندگان کو بھی حراست میں لیا جا رہا ہے۔
ان الزامات کو متعلقہ حلقوں نے مسترد کیا تاہم چیف الیکشن کمشنر نے مختلف واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کے لیے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھا۔ خط میں دونوں متعلقہ افسران کو واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے مداخلت کی ہدایت کی گئی۔
دریں اثنا چودھری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے مجاز وکیل ایڈوکیٹ عامر سعید راں کاغذات نامزدگی جمع کرانے متعلقہ دفتر پہنچے۔ اسی دوران عامر سعید کو حراست میں لیے جانے کی خبر سامنے آئی۔
ایڈوکیٹ عامر سعید کے بھائی آدم سعید نے دعویٰ کیا تھا کہ نا معلوم افراد نے ان کو حراست میں لیا ہے۔ آدم سعید کے بقول ’عامر سعید، پرویز الہی کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی کوشش کر رہے تھے، رات گئے نا معلوم افراد نے انہیں حراست میں لے لیا۔‘
آدم سعید نے لاہور ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ ابوذر سلمان نیازی کی توسط سے بازیابی کی درخواست دائر کی۔ درخواست گزار نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے مؤقف اپنایا ’چالیس سے پچاس اہلکاروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے قبل عامر سعید راں کو گرفتار کیا ہے۔ کسی بھی شہری کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے عدالت عامر سعید راں ایڈووکیٹ کی بازیابی کے احکامات جاری کرے۔‘
درخواست دائر کرنے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب اور آر پی او گوجرانوالہ سے رپورٹ طلب کی اور ایڈوکیٹ عامر سعید راں کو بازیاب کروا کر پیش کرنے کے احکامات جاری کیے۔ پنجاب پولیس نے ان کی گرفتاری سے لا تعلقی ظاہر کی تھی۔
منگل کی صبح ایڈوکیٹ عامر سعید راں کے بحفاظت اپنے گھر واپس لونے کی خبر سامنے آئی۔
عامر سعید نے میڈیا کو بتایا کہ وہ چند دنوں کے لیے سیر و تفریح کی غرض سے سیاحتی مقام پر گئے تھے۔ ان کے بقول ’شمالی علاقہ جات میں برفباری ہو رہی تھی میں نے سوچا وہاں جایا جائے۔ اس لیے میں چند دنوں کے لیے برف باری دیکھنے پہنچ گیا تھا۔ اب میں گھر لوٹ آیا ہوں۔‘
خیال رہے کہ 10 ماہ قبل بھی ایڈوکیٹ عامر سعید راں لاہور سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد آئی جی پنجاب نے عدالتی حکم کے بعد اسلام آباد سے بازیاب کرایا تھا. وہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں