پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عہدیدار بابر گجر کو رہائی ملنے کے فوری بعد گائے چوری کے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی یوتھ ونگ تحصیل چوآسیدن شاہ کے عہدیدار بابر گجر کو ایم پی او سے رہائی ملنے کے فوری بعد 60 ہزار روپے مالیت کی گائے چوری کے مقدمے میں دھر لیا گیا۔
نصیر الدین بابر المعروف بابر گجر کا تعلق چوآسیدن شاہ کے گاؤں چھنبی سے ہے۔ ان کا تعلق ایک کھاتے پیتے زمیندار گھرانے سے ہے اور وہ ایک پرائیویٹ اسکول کے مالک ہیں۔
بابر گجر، ملک اختر شہباز، ملک احسان محمود اور ایڈووکیٹ سید نجم الحسن کو 21 دسمبر کو ڈپٹی کمشنر چکوال کے حکم پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈینینس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لے کر جہلم جیل منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم چکوال بار اور پنجاب بار کونسل کے شدید دباؤ کی وجہ سے ڈی سی نے اسی رات ان چاروں افراد کو یہ کہہ کر رہا کرنے کا حکم دیا کہ ڈی پی او کے مطابق اب امن و امان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے لہذا ان چاروں افراد کو مزید حراست میں رکھنا مطلوب نہیں۔ جیسے ہی 21 دسمبر کی رات ان چاروں افراد کو جہلم جیل سے رہا کیا گیا تو وہاں پر موجود کلر کہار پولیس نے ملک اختر شہباز کو 9 مئی کو کلر کہار میں ہونے والے احتجاج کے مقدمے میں نامعلوم افراد میں ڈال کر جبکہ چوآ سیدن شاہ پولیس نے بابر گجر کو 18 ستمبر کو درج ہونے والے گائے چوری کے پرچے میں دھر لیا۔ بابر گجر دو دن کے ریمانڈ پر ہیں اور منگل کو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔18 ستمبر کو منہالہ گاوں کے رہائشی محمد عاطف نے تھانہ چوآسیدن شاہ میں درخواست دی کہ وہ اپنی کالے رنگ کی گائے کو صبح قریبی گاوں نالی کے جنگل میں چرنے کے لیے چھوڑ کر آیا لیکن شام کو گائے واپس نہ آئی۔ اس کی گائے کو کسی نے چوری کر لیا ہے۔
پولیس سے درخواست ہے کہ اس کی گائے کی تلاش میں قانونی مدد کی جائے اور چوروں کو سزا دلوائی جائے۔
تین ماہ تک تو پولیس نہ ہی عاطف کی گائے ڈھونڈ سکی اور نہ ہی چور پکڑ سکی۔ تاہم 21 دسمبر کو پولیس پر اچانک یہ راز کھلا کہ وہ بابر گجر جسے ایک دن پہلے ایم پی او کے تحت پکڑ کر جہلم جیل بند کیا ہے اصل میں گائے چورہے۔
تفتیشی افسر رحمت اللہ کا کہنا ہے کہ اگر تفتیش میں بابر گجر بے گناہ نکلے تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں