لاہور( آئی این پی)گورنر پنجاب نے آئینی و قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے وزیراعلی عثمان بزدار اور کابینہ کو بحال کیاگیا، نوٹیفکیشن کے بعد حمزہ نے جو حلف لیا اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ،آئین میں حلف لینے کے لئے سپیکر قومی اسمبلی کا ذکر نہیں اس آرڈر کو عدالت میں چیلنج کیا ہے،حمزہ کے حلف کے وقت عدالت میں پٹیشن کو عدالت سن رہی تھی،عدالتی فیصلے پر انٹر کورٹ اپیل منظور ہوئی اس میں لارجر بنچ کی استدعا منظور ہوئی،انٹرا کورٹ اپیل چل رہی ہے اگر وہاں سے ریلیف نہیں ملتا تو سپریم کورٹ جائیں گے۔
راجہ بشارت نے یاور عباس بخاری اور دیگر کے ہمراہ پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے تین فیصلوں میں صدر اور گورنر کے آرڈر پر تحفظات سامنے آئے ،عدالت نے صدر و گورنر سے متعلق آبزرویشن کومسترد کردیا ، آج حمزہ کو سوچنا چاہیے جو عمل کیا وہ عدالت میں متنازعہ ہو گیا، ساڑھے تین سال سے ووٹ کو عزت دو کے بیانئے جو سنتے رہے لیکن آج حمزہ شہباز چھبیس لوٹوں سے وزیراعلی بنے،
حمزہ شہباز کیلئے قابل شرم ہے کہ ہمارا مینڈیٹ لے کر اقتدار میں آئے ،ووٹ کو عزت دو والا بیانیہ ان کے حلف لینے سے ختم ہوگیا،حمزہ شہباز کہ پاس اکثریت نہیں ، منحرف اراکین کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا ہے جس کیلئے انہیں6مئی کو نوٹس دیا گیا ہے، ہم نے آئینی و قانونی جنگ لڑنی ہے ،(ن) لیگ کو ایکسپوزکرنا ہے ،6مئی کو لوٹے اپنی سیٹیں کھو دیں گے تو حمزہ شہباز ایک منٹ میں اپنی اکثریت کھو دیں گے، ہمارے پاس ایوان میں 174ووٹ ہیں ،ہمارا موقف ہے کہ (ن)لیگ فاشسٹ جماعت ہے ،جمہوریت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔
انہوںنے کہاکہ عمر سرفراز چیمہ مرکز کے نمائندہ ہیں ان کی اجازت کے بغیر گورنر ہاس پر قبضہ کرکے مس یوز کیاگیا،دوسرا غیر آئینی کام یہ ہوا ہے کہ گورنر ہاس میں بیٹھے پرنسپل سیکرٹری نوٹس نکالتا ہے اس کی آئینی حیثیت نہیں ہے، صوبے میں سب سے بڑا آئینی عہدہ گورنر کا ہے ،پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی کو ڈی نوٹیفائی کیسے کر سکتا ہے۔ بیوروکریسی (ن)لیگ سے دو قدم آگے چل رہی ہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، جو بھی افسر قانونی و آئینی مراحل کو بائی پاس کرے گا کوئی رعایت نہیں ہوگی،
وہ نوٹیفکیشن جس سے وزیر اعلی کو ڈی نو ٹیفائی کیا اس کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ کیبنٹ ڈی نوٹیفائی نہیں ہوئی کیا عجیب فیصلہ ہے۔راجہ بشارت نے کہاکہ نئی پنجاب کابینہ کا گورنر کے علاوہ کوئی حلف نہیں لے سکتا، کابینہ اور وزیر اعلی ایک ساتھ کھڑے ہیں، عدالتوں پر بھر پور اعتماد ہے ان کہ فیصلوں کا بھی احترام کرتے ہیں۔انٹرا کورٹ اپیل چل رہی ہے اگر وہاں سے ریلیف نہیں ملتا تو سپریم کورٹ جائیں گے۔امید ہے عدالتیں غیر جانبدار فیصلے کریں گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں