اسلام آباد ( آئی این پی ) سندھ ، پنجاب اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کے خالی حلقوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان ڈیموکریٹک نے میدان مار لیا اور حکمران جماعت و اتحاد کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ماہرین نے اسے حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار قرارا دیا ہے ۔ تفصیلات کے
مطابق منگل کو بلوچستان اور سندھ کی تین خالی صوبائی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے جس میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے امیدواروں کے مقابلے میں وفاق میں حکمران جماعت اور اس کے اتحاد کو منہ کی کھانی پڑی ۔ سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر 2 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف بلوچ کا پلہ پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو کے مقابلے میں بھاری رہا ۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے ساجد احمد سمیت دیگر آزاد امیدوار میدان میں تھے ۔ بعض ذرائع کا کہناہے کہ ا س نشست پر ٹی ایل پی کے امیدواردوسرے نمبر پررہے ۔پی ایس 43 سانگھڑ میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا ۔ کل 132 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے جام شبیر علی 45 ہزار 240 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے مشتاق جونیجو نے 5 ہزار 230 ووٹ حاصل کئے اور 40 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست کھا کر دوسرے نمبر پر رہے ادھر بلوچستان کے حلقہ پی پی 20 پشین پر پی ڈی ایم میں شامل جماعت کے آغا عزیز اللہ فاتح رہے جب کہ حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے عصمت اللہ خان ترین شکست کھا گئے ۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں نے ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کے امیدواروں کی فتح کو پی ٹی آئی اور اتحادیوں پر عوام کے عدم اطمینان کا اظہار قرار دیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام کا رجحان پی ڈی ایم کی
طرف اور 19فروری کو قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی فتح یقینی ہے ۔ حلقہ این اے 75 پر مسلم لیگ (ن) کی امیدوار سیدہ نوشین افتخار جب کہ پی پی 51 وزیر آباد سے مسلم لیگ (ن) ہی کی امیدوار طلعت منظور چیمہ کی جیت کا قوی امکان ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں