وانا (قسمت اللہ وزیر) پشاور ہائی کورٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی جنوبی وزیرستان کے صدر و سابق امیدوار قومی اسمبلی امان اللہ وزیر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی شنوائی ہوئی، جس میں جنوبی وزیرستان کے وہ تمام دفاتر جو ضلع ٹانک میں ہیں، منتقلی کی استدعا کی گئی ہے، پشاور ہائی کورٹ کے روم نمبر 2
میں جسٹس روح الامین اور جسٹس عتیق شاہ پر مشتمل بنچ نے اگلی پیشی پر چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا سے وضاحت طلب کی ہے، دفاتر کی منتقلی کا یہ کیس پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی وزیرستان وانا نے پچھلے سال دائر کی تھی، ان کا کہنا ہے، کہ جنوبی وزیرستان صوبے میں ضم ہوچکا ہے، اب اس کا کوئی جواز باقی نہیں رہا، کہ ان کے دفاتر کسی دیگر ضلع میں بنائے جائیں، پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی وزیرستان کی جانب سے ان تمام 16 محکموں کو اس کیس میں فریق بنایاگیا ہے، جن کے دفاتر جنوبی وزیرستان کی بجائے ضلع ٹانک میں واقع ہے۔ امان اللہ وزیر کے وکیلوں کے پینل جو ذوالفقار علی وزیر ایڈووکیٹ، اسرار ایڈووکیٹ اور جاوید گلبیلہ پر مشتمل ہے، وہ اس کیس کے حوالے سے بڑے پرامید ہے، اسرار ایڈووکیٹ کا کہنا ہے، کہ یہ بڑا اہم کیس ہے، اب اس کو آگے لے جانے کے دروازے کھل کئے ہیں،امید کی جاتی ہے، کہ وزیرستانیوں کے ساتھ ہونیوالی نا انصافیوں کا ازالہ ہوگا۔۔۔۔حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ریحانہ خانمظفرآباد (پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی مرکزی وائس چیئرپرسن محترمہ ریحانہ خان نے کہاکہ موجودہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت نے الیکشن سے پہلے عوام سے جو وعدے کیے وہ وفا نہیں ہوسکے۔آزادکشمیر میں کوئی میگا
پراجیکٹس نہیںلگایاجاسکا۔ سوائے کرپشن، اقرباء پروری اور برازم کے علاوہ موجودہ حکومت نے کچھ کام نہیں کیا۔آج پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں لیے بے روزگار در بدر کی ٹھوکریں کھا ررہے ہیں۔5فروری کو مریم نواز اور پی ڈی ایم کی قیادت کس منہ سے یکجہتی کشمیر منانے کے لئے آزادکشمیر آئے پی ڈی ایم نے محض اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ نواز حکومت نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔ 5سال تک وزیرخارجہ کا عہدہ خالی رکھا تاکہ مسئلہ کشمیر پر کوئی بات نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ آج مہنگائی عروج پر ہے۔ غریب عوام فاقوں پر مجبور ہیں۔ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کے باعث عوام مررہی ہے مگرحکومت کوٹس سے مس نہیں۔حکومت نے آٹے کی سبزی کوختم کر کے مزید مہنگائی کاطوفان عوام پرگرایا۔ حکومت مہنگائی کے خاتمے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب نہیں کرسکی جس سے متوسط طبقہ شدید مالی بحران کاشکار ہے۔انہوں نے کہاکہ آج لوگ مسلم کانفرنس کے سنہری دور کو یاد کررہے ہیں جب ملازمین کے حقوق کاخیال رکھا۔ فوری انصاف کی فراہمی،میرٹ کی بالادستی کا بول بالا کیا اور آزادکشمیر میں ادارے قائم کیے۔بے روزگار افراد کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جس سے متوسط طبقہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوا۔ ملازمین کوٹائم سکیل دیا۔ جس کی بنیاد پر آج پرائمری ٹیچر 50سے60ہزار روپے تنخواہ لے رہا ہے۔ اس کاکریڈٹ بھی
مسلم کانفرنس کوجاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں