وانا (قسمت اللہ وزیر ) جنوبی وزیرستان وانا میں سرکاری ڈاکٹروں کی وارے نیارے،11 بجے تک پرائیوٹ کلینکس چلاتے ہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال وانا میں ایم ایس اور ڈسڑکٹ ہیلتھ افیسر کے موجودگی میں صرف ایک گھنٹہ کیلئے حاضری کے غرض اتے ہیں، دور دراز علاقوں سے ائے ہوئے مریض مایوسی کے
عالم میں واپس گھرلوٹ جاتے ہیں۔ تحصیل شکئی، توئےخلہ اور انگوراڈہ سے ائے ہوئے عبداللہ، زریاب خان اور میاں گل دوتانی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پیچھلے کئی دنوں سے مریض چیک اپ کیلئے لا رہے ہیں۔ لیکن اج تک ڈاکٹر کے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں غربت کے باعث سرکاری ہسپتالوں کی طرف رخ کرتے ہیں، کیونکہ پرائیوٹ ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بس نہیں رکھتے۔ یاد رہے کہ تین ہفتے قبل ڈسڑکٹ ہیلتھ افیسر جنوبی وزیرستان ذاکرحسین نے اخباری بیان جاری کیا تھا کہ تبدیلی سرکار کی حکومت میں درجنوں ہیلتھ سنٹرز بحال کردئے اور تمام ہیلتھ سنٹرز میں تمام تر سہولیات فراہم کیے گیے ہیں۔ دوسری جانب علاقہ مکین نے ذاکرحسین کی میڈیا گفتگو عوام کے ساتھ ناٹک قرار دیدیا کیونکہ ضلعی ہیڈکوارٹر وانا مختلف تحصیلوں برمل، شکئی، توئےخلہ، زرملن، تیارزہ اور وانا تحصیل میں درجنوں ہیلتھ سینٹرز یعنی بی ایچ یوز، ڈسپنسریز اور زچہ بچہ سنٹرز غیرفعال ہے یاتو بھوت بنگلہ میں تبدیل ہوگئیں ہیں۔ اس بابت مذکورہ مریضوں کےلواحقین نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے خلاف فوری طور پر کاروائی کریں۔۔۔۔ جنوبی وزیرستان وانا، احساس پروگرام کے طریقہ کار کےخلاف احتجاجی مظاہرہ وانا (قسمت اللہ وزیر ) جنوبی وزیرستان وانا میں
لوگوں نے احساس پروگرام کے طریقہ کار کےخلاف رستم بازار وانا میں احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں احساس پروگرام کے تحت لوگوں کو اگرچہ ایک طرف پیسے دیے جارہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے دوسری طرف وانا میں نیٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ پریشانی سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رستم بازار وانا میں احساس پروگرام کے پرانا آفس موجود ہے لیکن وانا میں وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے باوجود انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے بند ہے، یہ وزیرستان لوگوں کے ساتھ سراسرظلم اور ناانصافی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پیسے رستم بازار وانا کے فرید نامی شخص کے دوکان پر دے رہا ہے، اس دوکان پر عورتوں کو لانا پوری پشتون قوم کو بےغزتی و رسوائی کے دھانے پر کھڑے ہونے کے مترادف ہیں ۔ مظاہرین کا مذید کہنا تھا کہ وانا کے مین بازار میں احمدزئی وزیر کے عورتوں کو رجسٹریشن کرنا مشکل ہیں۔ اورحکومت عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ احساس پروگرام کے پرانا آفس کو نیٹ ورک کاسہولت دیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل جائے۔ وانا سٹی پولیس کے ایس ایچ او نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی، مذاکرات میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سابق امیدوار قومی اسمبلی آیاز وزیر بھی موجود تھے۔ مذاکرات اس بات پر اتفاق ہوا،
کہ احساس پروگرام کے نمائندے اور مظاہرین کے نمائندے کو اکٹھے بیٹھا کر اس کا حل نکالیں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں