مظفرآباد (پی این آئی) مسلم کانفرنس کی مرکزی سیکرٹری جنرل اور سابق ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں وکشمیر مہرالنساء نے کہاہے کہ حکومت آزادکشمیر بوکھلاہٹ کاشکار ہو کر آنے والے الیکشن میں قبل ازوقت الیکشن کمیشن سے غیر قانونی اور غیر آئینی نوٹی فکیشن جاری کروا رہی ہے جو کہ ایکٹ 2020 کی
بھی خلاف ورزی ہے۔ کسی بھی مہاجر کے لیے لازمی ہے کہ وہ ووٹ درج کرواتے وقت کوئی بھی ایسی دستاویزات پیش کرے جس سے ثابت ہوسکے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر یا ویلی سے مہاجر ہو کر پاکستان آیا ہے۔ان ثبوتوں میں راشن کارڈ، زمین کی الاٹمنٹ لیٹر اور سٹیٹ سبجیکٹ کاہونا لازمی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے غیر آئینی اور غیرقانونی نوٹی فکیشن میں صرف سٹیٹ سبجیکٹ کا تذکرہ آیا ہے۔ ایکٹ 2020 کے دفعہ 24 کے مطابق کوئی بھی شخص جہاں بھی رہتا ہو چاہے مستقل پتہ ہو یاموجودہ ایڈریس کسی بھی جگہ ووٹ درج کرواسکتا ہے جبکہ ایک ایڈریس سے این او سی حاصل کرنی ہوگی تاکہ ووٹ صرف ایک جگہ درج ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ نوٹی فکیشن میں مہاجرین 1990کوپابند کیاگیا ہے جو کہ غیر قانونی اور غیرآئینی ہے جو شخص 70سال میں خود کو کشمیر ی ثابت نہیں کرسکا اس کو کمیٹی ووٹر درج کر سکتی ہے۔ اتنی بڑھی دھاندلی اور لاقانونیت کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ میرا چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ ہے کہ ایسے غیر آئینی اور غیرقانونی نوٹی فکیشن جاری نہ کروائیں جو آئین کے خلاف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن ایک دیانتدار ریٹائرڈ جج ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ اس طرح کے غیرقانونی اور غیر آئینی نوٹی فکیشن واپس لیں گے اگر ایسا نہ کیاتو بھرپور
احتجاج کیاجائے اور عدالت میں بھی جانے کاحق رکھتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں