پنجگور( پی این آئی) چتکان قلم چوک میں واقع تربت کا پرانا روڑ ٹوٹ پھوٹ کا شکار، ٹریفک کی آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا، چتکان قلم چوک گریڈ اسٹیشن پرانا تربت روڑ میں واقع دو پُل ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوچکے ہیں اس سے پہلے دونوں پلوں کے سائیڈ ٹوٹ گئے تھے تو بعد میں عوامی شکایات پر دونوں پُلوں کو
منہدم کر دیئے گئے ہیں واضح رہے کہ ٹھکیدار اور زمہ داران کی غفلت کی وجہ سے پلوں کے کام کی تعمیر التواء کے شکار ہوگئے ہیں. ایک پُل کے قریب سروس کا پانی لوگوں کی آمد و رفت کے لیے درد سر بن گئی ہے. پلوں کے منہدم کے بعد لوگوں کی مشکلات میں کافی اضافہ ہورہا ہے. آئے روز موٹرسائکلیں اور گاڈیاں ایک دوسرے سے ٹکرا گئی ہیں لوگوں کی قیمتی گاڈیاں ٹوٹ کر ناکارہ ہوگئی ہیں. اسی روڑ سے سفر کرنے کے لیے لوگوں کو کئی مشکلات درپیش ہورہی ہیں. عوامی حلقوں نے متعدد بار حکامِ بالا کی توجہ انہی مسائل کی جانب مبزول کرائی تھی. لیکن تاحال شنوائی نہیں ہورہی ہے. اس سے نہ صرف آمد و رفت میں مشکلات درپیش ہیں بلکہ آس پاس کی آبادی اور روڑ کے قریب دکانیں کافی متاثر ہورہی ہیں. مزید عوامی حلقوں کا کہنا ہیکہ جن زمہ داران نے جس ٹھکیدار کو انکی تکمیل کا کام سونپ دی گئی ہے انہیں تاکید کرکے کام کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں معاونت فرمائیں. عوامی حلقوں نے کہا اگر ان ادھوری کاموں کی تکمیل نہ ہوسکی تو مجبوراً عوام احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں. عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہیکہ ڈپٹی کمشنر پنجگور اور ایکسیئن بی اینڈار متعلقہ ٹھکیدار کو تنیہ کرے کہ عوامی مشکلات کو مدنظر رکھ کر مذکورہ کام پائے تکمیل تک پہنچادیں.
چیدگی بارڈر پوائنٹ میں کاروبار پر پابندی سے چھوٹے گاڑی مالکان اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں، علاقہ معززین کی پریس کانفرنس
پنجگور (حضور بخش قادر) پنجگور / چیدگی کے معروف قبائلی وسماجی شخصیت واجہ میر ہیبتان نے کہا کہ پنجگور بشمول کوچہ جات کے اکثریتی عوام کا زریعہ معاش پاک ایران بارڈر سے وابستہ ہے ،چیدگی بارڈر پوائنٹ میں چھوٹے گاڑی مالکان کے کاروبار پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں افراد بے رورگار ہوچکے ہیںجن کے گھروں کے چولہے صرف اور صرف بارڈر کے زریعے کاروبار سے جلتے تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقعے پر حاجی امیر بخش حاجی نوراللہ حاجی قادربخش اور حاجی مولابخش اور دیگر علاقائی عمائدیں وسفید پوش موجود تھے حاجی میر ہیبتاں بلوچ نے کہا کہ اس وقت صرف پروم بارڈر پوائنٹس پر لوگوں کو ایران سے محدود کاروبار کی اجازت دی گئی ہے چیدگی ،گر بارڈر پوائنٹس اور ماشکیل جیسے اہم پوائنٹس میں بھی غریب گاڑی مالکان کو روزگار کرنے کی اجازت دیا جائے تاکہ لوگوں کے معاشی پریشانیوں میں کمی اسکے انہوں نے کہا کہ
پنجگور کے دیہی علاقوں میں روزگار کا کوئی دوسرا زریعہ نہیں ہے ماضی میں کھیتی باڑی اور لائیو اسٹاک سے لوگ گزر بسر کرتے تھے مگر اب زراعت اور مالداری بھی عام لوگوں کی پہنچ باہر ہوچکا ہے لوگوں نے اپنی مال مویشیاں اور زرعی زمینیں بیچ کر زمباد اور دوہزار گاڑیاں اس امید پر خریدیں تاکہ وہ بارڈر کے زریعے اپنی گزر بسر کرسکیں مگر چیدگی بارڈر پر پابندیوں کے باعث زمباد اور دو ہزار گاڑیوں سے وابستہ کاروبار مکمل طور پر بند ہوچکا ہے جس سے نہ صرف گاڑی مالکان بے روزگار ہوچکے ہیں بلکہ جن لوگوں نے گاڑیاں قسطوں پر خریدی ہیں انھیں قسطوں کی ادائیگی میں شدید پریشانی کا سامنا ہے انہوں نے صوبائی وزیر میراسداللہ بلوچ ائی جی ایف سی کمانڈنٹ پنجگور ریفل کمشنر مکران ڈپٹی کمشنر پنجگور سے اپیل کی کہ چیدگی گر اور ماشکیل بارڈر پوائنٹس پر بھی غریب لوگوں کے لیے کاروبار کے مواقعے پیدا کریں تاکہ وہ دو وقت کی روٹی کا حصول ممکن بناسکیں میر ہیبتان اور دیگر عمائدیں نے مذید کہا کہ بارڈر پر رہنے والے لوگ اب انتہاہی کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں نوجوان پہلے زمباد اور ہزار پر مزدوریاں کرکے اپنی معاشی ضروریات پوری کرتے تھے اگر چیدگی بارڈر پر تین دن ٹرک اور ٹرالرز کو مال اٹھانے کی اجازت دی جاتی تو تین زمباد اور دیگر گاڑیوں کو اجازت ملتی کہ وہ بارڈد سے مال اٹھاتے انہوں نے کہا کہ بارڈر پر
سختی کی وجہ سے سرحدی عوام بدتریں بھوک سے دوچار رہیں گے جو مستقبل میں کسی بڑے انسانی المیہ کا سبب بن سکتا ہے لہذا ارباب اختیار عوام کی حالت زار پر رحم کرکے بارڈر میں لوگوں کو کاروبار کرنے دیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں