چترال(گل حماد فاروقی)محکمہ مواصلات (کمیونیکیشن اینڈ ورکس) کے چیف انجینئرتین روزہ دورہ پر چترال پہنچے۔ چیف انجینئر محمد عزیر نے اپر چترال اور لوئیر چترال میں محتلف زیر تعمیر ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ کیا۔ چیف ا نجنئیر نے ضلع اپر چترال میں سب سے پہلے اوویر کیلئے یو کیل کے مقام پر آر سی سی پل
کا معائنہ کیا۔ واضح رہے کہ اس پل کا ایک گارڈر پچھلے سال اس وقت گرا تھا جب اسے دریا پر رکھا جارہا تھا گارڈر کا توازن برقرار نہ رہنے کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھاجسے ٹھیکدار اسمار خان نے اپنے خرچے پر دوبارہ بنایا۔ اب یہ پل مکمل ہے صرف چند رنگ وغیرہ باقی ہے جو چند دنوں کا کام ہے بس فیتہ کاٹنے کا انتظار ہے۔ چیف انجینئر نے کام کی معیار پر تسلی کا اظہار کیا۔ انہوں نے تورکہو وادی کو جانے والا بونی سے بوزنگ سڑک کا بھی معائنہ کیا جس پر نہایت سست رفتاری سے کام جاری ہے جس پر چیف انجنئیر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹھیکدار پیر محمد کو متنبہ کیا کہ وہ کام کو تیز کرے اور اس سڑک کو جلد سے جلد تعمیر کرے کیونکہ علاقے کے لوگوں کو نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹھیکدار نے اس سڑک پر صرف ایک ایکسویٹر مشین لگایا ہے جو مضحکہ حیز ہے۔ انجنئر محمد عزیر نے ضلع اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں کیٹیگری سی ہسپتال کا بھی معائنہ کیا۔ اس منصوبے پر سال 2016 میں کام شروع ہوا تھا مگر فنڈ کی کمی کی وجہ سے اس پر کام روک دیا گیا تھا اب اس پر نہایت تیزی سے کام جاری ہے اور امید ہے بہت جلد یہ مکمل ہوگا۔انہوں نے بونی بازار میں دو کلومیٹر سڑک کا بھی معائنہ کیا جس پر تارکول باقی ہے اور یہ بھی جلد پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔ چیف انجینئر نے وادی تورکہو میں استارو کے مقام پر RCC پُل کا بھی معائنہ کیا جس پر بھی نہایت سست روی سے کام جاری ہے جس پر انہوں نے ٹھیکدار سے وجہ پوچھی تو انہوں نے یقین دہائی کرائی کہ دو ماہ کے اندر یہ کام مکمل کیا جائے گا۔ اگلے دن انہوں نے لوئیر چترال میں محتلف منصوبوں کا معائنہ کیا جس میں جغور کے مقام پر جوڈیشل کمپلکس کا معائنہ کیا جس پر فنڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے کافی عرصہ سے کام بند ہے۔ دنین کے مقام پر ریسکیو 1122 کیلئے زیر تعمیر عمارت کا بھی گئے اور کام کی معیار اور رفتارکا جائزہ لیا۔ انہوں نے چترال ائیر پورٹ پر بلیک ٹاپنگ یعنی تارکول کا کام کا بھی جائزہ لیا جس پر کام جاری ہے اور عنقریب یہ چیو پل تک سڑک پحتہ کیا جائے گا۔ چیف انجنئیر نے موری کے مقام پر آر سی سی کا بھی معائنہ کیا جس پر انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا یہ پل مکمل ہے بس صرف اپروچ روڈ پر تارکول کا کام باقی ہے جو عنقریب پورا ہوجائے گا۔وادی کیلاش کو چترال سے ملانے والا سڑک میں آیون کے مقام پر دریا ئے چترال پر ایک آر سی سی پل زیر تعمیر تھا اس پل پر کام چار سال پہلے شروع ہوا تھا مگر ٹھیکدار محمد خان نے بلا وجہ کام روک دیا ہے۔ چیف انجنئر نے اس پل کا معائنہ کرکے متعلقہ ٹھیکدار کو بھی بلایا کہ کام کیوں روکا ہے تو ٹھیکدار کا کہنا ہے کہ کرونا کی وجہ سے کام روک دیا گیا تاہم چیف انجینئر نے نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرونا تو اس سال آیا جبکہ کام دو سال پہلے بند ہوا ہے۔ انہوں نے ٹھیکدار محمد خان کو سخت الفاظ میں تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ وادی کیلاش جانے والی سڑک پر سیاحوں کا کافی رش لگا ہے اور دریا پر لکڑیوں کا پرانا پل نہایت حستہ حال ہے اسے بچانے کیلئے آر سی سی پل کی شدید ضرورت ہے انہوں نے اسے ہدایت کی کہ اس پل پر کام فوری طور پر شروع کرے ورنہ اس کے حلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔چیف انجنئیر نے دروش کے علاقے اوسیک میں دریا پر زیر تعمیر RCC پل کا بھی معائنہ کیا۔ اس پل کی منظور ی سال 2016 میں ہوا تھا ٹنڈر ہونے کے بعد اس کا کام ٹھیکدار محمد خان نے لیا تھا مگر انہوں نے کام میں بلا وجہ کافی تاخیر کی جس پر اس کا سیکورٹی ضبط کیا گیا اور ایک بار پھر ٹنڈر ہوکر یہ کام اسمار خان ٹھیکدار کو دیا گیا۔ چترال کے ایگزیکٹیو انجننئر عثمان یوسف شنواری نے چیف انجنئر کو ان منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ 92 میٹر لمبا اس پل پر کام اس سال 20مئی کو شروع ہوا تھا جو دو سال میں مکمل ہوگا۔ دروش سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن گلزار ولی خان، رضیت با اللہ، عمران الملک اور دیگر عمائدین نے چیف انجنئر سے ملاقات کرکے اس کام پر تسلی کا اظہار کیا اور ان سے درخواست کی کہ یہ کافی پرانا منصوبہ ہے جو تاحیر کا شکار ہوا ہے اور اب اس میں مزید تاخیر نہیں ہونا چاہئے۔ جس پر چیف انجنئر نے یقین دہانی کرائی کہ ان کو علاقے کے لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے اور اب اس پر بلا تاحیر کام جاری رہے گا۔ ہمارے نمائندے سے حصوصی باتیں کرتے ہوئے چیف انجنئیر نے بتایا کہ اس دورے کا بنیادی مقصد محتلف زیر تعمیر کاموں کا معائنہ تھا تاکہ چترال کے عوام کو ہم کیسے سہولیات فراہم کرسکے۔ اور میرے دورے کا مقصد یہی تھا کہ ہم عوام کا خدمت کرسکے اور جہاں کوئی کمی بیشی ہے اسے دور کرکے کام کو تیزی سے جاری رکھ سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آیون پل پر گارڈن نومبر کے آحر تک رکھا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب ٹنل کی تکمیل کے بعد مجھے امید ہے کہ اب چترال بہت تیزی سے ترقی کرے گا اور اب افسران بھی جلدی آیا کرے گی اور یہاں کی ترقی میں کافی تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا اوسیک پل کی تعمیر کیلئے ٹھیکدار کو دو سال کا وقت دیا گیا ہے اور امید ہے یہ یہ کام اپنے مقررہ و قت میں پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب کئی سڑکیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو حوالہ ہوئے ہیں اور اب امید ہے کہ وہ کسی فارن فنڈڈ سے اسے منسلک کرکے ان سڑکوں کو جلدی تعمیر کریں گے۔ انہوں نے چترال کے تین روزہ دورہ کے دوران محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ ان کا عملہ مزید جان فشانی سے کام کرکے عوام کو سہولت فراہم کرے گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں