چترال(گل حماد فاروقی) کیلاش قبیلے کا سالانہ تہوار اوچال اپنی تمام تر رنگینیوں اور خوبصورتی مناظر کے ساتھ احتتام پذیر ہوچکا ہے مگر یہاں آئے ہوئے سیاحوں کا یہ خوبصورت علاقہ چھوڑنے کا دل نہیں چاہتا۔ کیلاش ہر سال یہ تہوار اس وقت مناتے ہیں جب علاقے میں پھل پک جائے اور یوں یہ شکریہ ادا کرنے کا بھی
تہوار کہلاتا ہے۔ وادی کیلاش اتنا خوبصورت ہے اور یہاں کا موسم اتنا خوشگوار ہے کہ یہاں آئے ہوئے سیاح واپس جانے کا نام ہی نہیں لیتے۔ وادی کی سڑکیں اگرچہ بہت حراب ہے مگر پھر بھی سیاحوں کی آمد میں کوئی کمی نظر نہیں آتی اگر یہاں کی سڑکیں بہتر بنائی گئی تو شاید یہ سیاحت کا دنیا بھر میں سب سے بڑا مرکز قرار پائے گا۔ وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ کے معاون حصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش نے بتایا کہ وادی کی سڑکوں کیلئے ان کی حکومت نے چار ارب ساٹ کروڑ روپے محتض کئے ہیں اور بہت جلد اس کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔ اس رنگارنگ تہوار کو دیکھنے والا ہر سیاح کیلاش کی محصوص ثقافت سے محظوظ ہوتا ہے۔ وزیر اعلےٰ کے معاون حصوصی وزیر زادہ کیلاش کے مطابق موجود حکومت بھی سیاحت کو ترقی دینے کیلئے کافی محلص ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق سیاحت کو مزید بہتری لانے کیلئے محتلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ وادی کیلاش آنے والے تمام سیاحوں نے کیلاش ثقافت کی تعریف کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی بہتری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کیلاش تہوار دیکھنے کیلئے سکھ، ہندو، بہائی اور محتلف اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے اراکین نے بھی شر کت کی۔ کیلاش لوگ دن کے وقت رمبور میں اوچال کا تہوار منار ہے ہیں جہاں خواتین محصوص انداز میں گول دائرے میں ٹولیوں کی شکل میں رقص پیش کرتی ہوئی مذہبی گیت گاتی ہیں جبکہ رات کے وقت وادی بمبوریت میں یہ تہوار صبح تک جاری رہتا ہے۔ خواتین کے ساتھ ساتھ مرد حضرات بھی ڈھولک کی تھاپ پر محصوص انداز میں رقض پیش کرتے ہیں۔ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماء جن کو قاضی کہلاتا ہے وہ اپنے بزرگوں کی تعریفی گیت گاتے ہیں اور آس پاس لوگ ان کے سر پر رکھی ہوئی ٹوپی میں پچاس، سو، پانچ سو روپے کے نوٹ رکھتے ہیں جو عزت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔ اس تہوار میں چھوٹے، بڑے، جوان، بوڑھے یعنی ہر عمر کے لوگ یکساں طور پر حصہ لے رہے ہیں۔ کیلاش لوگ سال میں چار محتلف تہوار مناتے ہیں جن کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح اس جنت نظیر وادی کا رح کرتے ہیں۔ اوچال تہوار اپنی تمام تر رنگینیوں اور رعنائیوں کے ساتھ احتتام پذیر ہوا مگر اس کی خوبصورتی نے یہاں آنے والے سیاحوں کے دلوں پر انمٹ نقوش اور نہ بھولنے والی یادیں ضرور چھوڑیں ہیں جو ہر سال ان سیاحوں کو ایک بار پھر یہاں لانے پر مجبور کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں