حاجی عبدالقیوم بلوچ کی برسی کے مناسبت سے حاجی عبد القیوم لائبریری سراوان میں تقریب کا انعقاد

پنجگور(پی این ائی ) حاجی عبدالقیوم بلوچ کی برسی کے مناسب سے حاجی عبد القیوم لائبریری سراوان میں تقریب کا انعقاد تقریب کے مہمانِ خصوصی پروفیسر اکبر غمشاد تھے اعزازی مہمان امان اللہ صالح تھے جبکہ پروگرام کے میزبانی کے فرائض اعجاز جنگی نے سر انجام دیئے نظامت کے فرائض لالہ عمیر نے سر انجام

دہئے اس دوران پروفیسر اکبر غمشاد امان اللہ صالح اعجازِ جنگی عبداھو بلوچ یعقوب راہی پیرجاں نعیم حفیظ سجاد عباس اسحاق شاہ میر شمیم دیگر نے خطاب کیا جبکہ نوجوانوں نے اپنے اپنے اشعار پیش کئے اس دوران مقرریں نے کہاکہ حاجی عبدالقیوم بلوچ ایک سوچ وفکر کا نام ہے اور حاجی عبدالقیوم بلوچ کا نام زبان پر آتے ہی دل می اس کےلئے احترام پایا جاتاہے اس نے اپنی ساری زندگی بلوچی زبان وادب اور بلوچ قوم کے خدمت میں گزارا اس میں ایک لچک تھا اور سب سے مہرو محبت سے پیش آتے تھے سیاسی قیادت کو یکجا کرنے کے پاداش میں ملازمت سے معطل ہونے کے ساتھ ساتھ جیل بھی جانا پڑا بلوچی اکیڈیمی کی بنیاد اس نے رکھا آسی طرح عزت اکیڈمی پنجگور کی بنیاد بھی اس نے رکھا اور بلڈنگ کی تعمیر کے لیے فصیح اقبال نے فنڈز اس کے کہنے پر دئیے تھے واجہ نے اپنی زندگی بلوچستان اور بلوچ قوم کےلئے وقت کردی تھی وہ صحافی دانشور قلم کار تھا اور اس نے اپنی زندگی کے آخری ایام دین کی خدمت میں گزار گزارا قرآن پاک کی بلوچی زبان میں ترجمہ کیا اور وہ زمانہ بلوچی کے ایڈیٹر رہے حاجی عبد القیوم بلوچ کی زندگی ہم سب کے لیے مشعلِ راہ ہے اور وہ ایک قوم دوست غریب پرور شخصیت کے مالک تھے انہوں نے کہا کہ حاجی عبدالقیوم بلوچ کی یاد میں اس قسم کے پروگرام منعقد کرنا چاہیئے حاجی صاحب ایک علم دوست صحافت کے سمندر اور عظیم ہستی تھے ادبی سیاسی جہد کار تھے سیاسی قیادت کے 1958کے کانفرنس حاجی صاحب کی قیادت میں منعقد ہوا اس کو ملازمت سے معطل بھی کیا گیا اصل محرک واجہ تھے واجہ کے دربار میں ہر قسم کے لوگ موجود تھے اس کے ویڑن کو پایہ تکمیل تک پہنچا نا سب کی زمہ داری ہے حاجی قیوم ہر دل میں امر ہے فکری حوالے سے جو حاجی صاحب کا نام ہے کوئی مانے یا نہ مانے وہ ہمیشہ امر ہے اپنی ساری زندگی بلوچستان آور بلوچ قوم کے لئے وقف کر دی تھی حاجی قیوم جیسے دانشور مفکر بہت کم ہیں حاجی صاحب نے صحافت کے شعبے میں بھی کام کیا وہ زمانہ بلوچی کا ایڈیٹر بھی رہا انہوں نے 1958میں بلوچی اکیڈیمی کی بنیاد رکھا اس کی جہدو کوششوں سے اج تک یہ سلسلہ جاری ہے حاجی عبد القیوم بلوچ نے اپنی زندگی بلوچی زبان اور کلچر کے لئے وقف کر دی تھی مقررین نے کہا کہ وہ عظیم شخصیت تھے آپ لوگوں کو بھی چاہیئے کہ اس کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچا ئیں حاجی عبد القیوم بلوچ نے زمانہ بلوچی کے نام سے صحافت شروع کیا بلوچی زبان کی خدمت کیا وہ سرخیل تھے جنہوں نے بلوچ اکیڈمی کی نہ صرف بنیاد رکھا بلکہ اس نے اپنی ساری زندگی بلوچی زبان اور بلوچستان کے لئے وقف کردی ہے ہمیں چاہئے کہ اس کی خدمات کے تحت اس کے نام پروگرام منعقد کریں انہوں نے کہاکہ۔۔۔عزت اکیڈمی پنجگور کو چاہیئے کہ اس کے خدمات کے حوالے سے پروگرام کئے جائیں مقررین نے کہا کہ پروگرام کے میزبان اعجاز جنگی اور اس کی ٹیم کے جہد قابلِ ستائیس ہیں اس دوران حاجی عبد القیوم کے نواسے عبداھو بلوچ نے تقریب کو بتایا کہ قرآن مجید کے بلوچی زبان میں ترجمہ واجہ نے اپنی زندگی میں مکمل کرلیا تھا صرف پرنٹنگ پریس کے کام رہ گئے تھے اور عزت اکیڈمی کے پاس تھا ہم نے خاندانئ حوالے سے کراچی میں پرنٹنگ کے نئے بھیجا ہے اور مولوی عبدالسلام عارف کے ذریعے اس پر کام ہورہا ھے تقریب میں واجہ محمد حنیف بلوچ مراد حاصل میرمنظور طارق بلوچ اور دیگر کثیر تعداد میں موجود تھے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں