پنجگور ( پی این آئی) واشک سے علی مرتضی، نصراللہ، حاجی حمید، احمد نواز، محمد عثمان، روشن بلوچ، میر زرداد، میر عبدالغفور، مددخان، میر ثناءاللہ، نواز احمد، امام بخش، سخی داد، ظہور احمد، زرولی اور محمد حاتم کی سربراہی میں سینکڑوں افراد نے بلوچ عوامی موومنٹ کی آئین و منشور پر مکمل اتفاق کرتے ہوئے
بلوچ عوامی موومنٹ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا اس شمولیتی پروگرام میں بام کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر شھباز طارق ایڈووکیٹ، ضلع پنجگور کے آرگنائزر غلام جان ایڈوکیٹ، حفیظ اللہ، میر عباس بلوچ، ڈاکٹر محمد سعید اور دیگر سینئر کارکنان نے شرکت کی۔ شمولیتی پروگرام میں شھباز طارق ایڈووکیٹ اور غلام جان ایڈوکیٹ، حفیظ بلوچ، میر عباس بلوچ، علی مرتضی اور نصراللہ بلوچ نے خطاب کیا ۔ پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر شھباز طارق ایڈوکیٹ نے پارٹی میں شامل ہونے والے نئے دوستوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسے باشعور سیاسی کارکنان کا بلوچ عوامی موومنٹ کو بطور حقیقی سیاسی جماعت کا انتخاب اک دانشمندانہ فیصلہ ہے یقینا آپ جیسے نوجوانوں کی اس جماعت میں جوق درجوق شمولیت خود اس بات کی دلیل ہے کہ بلوچستان کے گلی کوچوں میں وہ سیاسی کارکن موجود ہیں جو اس مفاد پرستانہ دور میں اجارہ دارانہ اور حکمرانہ ماحول کو مسترد کرکے فکری و شعوری طور پر حقیقی عوامی لیڈر شپ کے فلسفے کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ وفاق کی استحصال اپنی جگہ لیکن اس وقت بلوچستان کی احساس محرومی میں سب سے بڑا ہاتھ از خود ان بلوچ نام نہاد عوامی لیڈر وں کا ہے جو عوام کا لیڈر اور خدمت گار بننے کے بجائے حاکم اور حکمران بنے بھیٹے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں سب سے زیادہ احساس محرومی کا شکار محنت کش، ماہی گیر، ریڑھی بان، ڈرائیور، دیہاڈی دار مزدور اور چھوٹے ملازم طبقہ جو ان حکمرانوں کی مکمل عدم توجہی اور امتیازی سلوک کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ بلوچستان کی ساحل و سمندر میں ہزاروں کی تعداد میں ماہی گیر، لاکھوں کی تعداد میں فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدور، کھیتوں میں کام کرنے والے کاشتکار، بازاروں میں تھڑے پر بیٹھے معمولی دکاندار اور ریڑھی بان، تپتی دھوپ میں دیہاڈی دار مزدور، ڈرائیور اور معمولی تنخواہ پانے والے چھوٹے ملازموں کی مجموعی تعداد پورے بلوچستان کی 80 فیصد آبادی سے زیادہ ہے اور اس اکثریتی آبادی کی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہونا بھی انہی نام نہاد نمائندوں کی مرھوں منت ہے جو ہر بار اقتدار حاصل کرکے اپنی نااہلی اور بدعنوانیوں کا داغ ایک دوسرے پر ڈال کر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ شھباز طارق ایڈوکیٹ نے کہا کہ غریب عوام کے مفادات کو تحفظ دینے کے لئے کوئی بھی حکمران سنجیدہ نہیں کیونکہ اک حاکم سے زیادہ اک عوامی لیڈر ہی عام عوام کے حقوق کا دفاع کرسکتا ہے۔ بدقسمتی سے عام عوام کے ووٹوں سے اسمبلی تک پہنچنے والا لیڈر پانچ سال تک عوام کے لئے حکمران بن جاتا ہے۔ لہذا معاشرے کے عام محنت کش طبقہ کو یہ احساس ہونا چائیے کہ حکمران طبقہ اور محنت کش غریب اور عام عوام کے مفادات کھبی بھی ایک نہیں ہوسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے کے عام طبقے کے اجتماعی مسائل میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب وقت کا تقاضا یہی ہے کہ بلوچستان کی اکثریتی آبادی اپنے خلاف ہونے والی استحصال کے خلاف متحد ہونے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر ے۔ بلوچ عوامی موومنٹ کا قیام بھی انہی استحصالی قوتوں کے خلاف ایک سیاسی ردعمل ہے جو بلوچ سماج میں سیاسی کارکنان کی سیاسی بالادستی، بنیادی انسانی حقوق اور جمہوری حقوق کی بحالی و تحفظ اور محنت کشوں کا اقتدار میں حصہ داری کے لئے جہدوجہد کررہی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں