چترال(گل حماد فاروقی) محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس یعنی مواصلات نے اپنے سالانہ M&R فنڈ کا پہلی بار ٹنڈر کرکے اس سے محتلف مرمتی کام کاآغاز کردیا۔ ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کی فنڈ سے شیاقو ٹیک، دنین روڈ، افیسر میس روڈ، گرم چشمہ روڈ، بونی روڈ وغیرہ کی مرمت اور سڑک کے کنارے حفاطتی دیواروں کا
کام بھی جاری ہے۔ گرم چشمہ روڈ پر انگار غون کے قریب سڑک دریا کی جانب کھسک گئی تھی جو نہایت حطرناک تھا وہاں باقاعدہ دریا کے کنارے کنکریٹ حفاظتی دیوار بنایا جارہا ہے تاکہ وہ بار بار گرنے سے روکا جائے۔ اسی طرح چترال ٹاؤن کے محتلف علاقوں میں سڑک کے کنارے نالے اور حفاظتی دیوار بنائے گئے تاکہ سڑک پانی کی وجہ سے حراب نہ ہو۔برنس ک قریب جو پہاڑ وں سے پانی سڑک پر بہتا تھا اس کی وجہ سے وہ جگہہ کافی حراب ہوئی تھی اس جگہ بھی برساتی نالے کی جانب حفاظتی دیوار تعمیر ہرہا ہے تاہم بعض ٹھیکدار محکمے کی جانب سے جاری شدہ ورک آرڈر کی حلاف ورزی بھی کرتے پائے گئے۔ برنس میں جو کنکریٹ کا حفاظتی دیوار تعمیر ہورہا ہے اس پر علاقے کے لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹھیکدار ٹنڈر کے وقت تو مکسر مشین ظاہر کرتا ہے مگر عملی طور پر اکثر مکسر مشین سے سیمنٹ کا مسالہ تیار نہیں کرتے جس سے معیار حراب ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی سرکاری کام میں سیمنٹ کا کام بغیر مکسر مشین کی اجازت نہیں ہے مگر یہ ٹھیکدار پیسہ بچانے کیلئے مکسر مشین کی بجائے ہاتھوں سے سمینٹ اور بجری مکس کرتے ہیں جو غیر معیاری ہوتا ہے۔ ایک ٹھیکدار نے محکمے کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلے ایک حراب مکسر مشین لاکر کھڑا کیا تھا مگر وہ کام ہی نہیں کررہا ہے۔ اسی طرح پرئیت روڈ پر بھی حفاظتی دیوار میں کوئی مکسرمشین استعمال نہیں ہوتاہمارے نمائندے نے یہ حلاف ورزی محکمے کے ایگزیکٹیو انجنیر کے نوٹس میں لایا جنہوں نے یقین دہائی کرائی وہ ایسے ٹھیکداروں سے کام بند کروائے گا جو بغیر مکس مشین کے سیمنٹ کا کام کرتے ہیں۔محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے پرئیت پُل کی مرمت کا کام بھی کیا جس میں لکڑی حراب ہوئے تھے اور لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا تھا۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں