چترال(گل حماد فاروقی) گولین گول واٹر سپلائی سکیم جو 8 جولائی 2019 کو گلوف حادثے کی وجہ سے تباہ ہوئی تھی اور اس کے بعد چترال ٹاؤن کی چالیس ہزار آبادی پینے کی صاف پانی سے محروم تھی تاہم انگا ر غون واٹر سپلائی سکیم سے پانی وقتاً فوقتاً لوگوں کو فراہم کیا جاتا تھا مگر کوغذی سے لیکر دنین تک لوگوں
کو پانی نہ ملنے کی وجہ سے بہت مشکلات کا سامنا تھا۔GLOF پھٹنے سے نہایت تباہ کن سیلاب آیاتھا جونہ صرف پانی کا پائپ لائن بہاکر لے گیا تھا بلکہ 107 میگا واٹ پن بجلی گھر کا پانی کا تالاب بھی تباہ ہوا تھا اور آبپاشی کی پائپ لائن بھی بہہ چکی تھی۔ اس کی بحالی کیلئے لوگوں نے جلسہ جلوس بھی کئے تھےلوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس پائپ لائن کو بحال کرنے کی ناکام کوشش بھی کی تھی جس میں تین قیمتی جانیں ضائع ہوئی تھیں جو دریا میں گر کر بہہ چکے تھے ان میں سے دو لاشیں تو نکالی گئی مگر ایک لاش ابھی تک لاپتہ ہے۔ عوام کے پر زور اصرار پر صوبائی حکومت نے چترال ٹاؤن کیلئے 36.477 ملین اور یونین کونسل کوہ کیلئے 30.340 ملین کا گرانٹ منظور کی ۔اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح ہوا۔ اس موقع پر ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں سماجی رابطوں کاخیال رکھتے ہوئے لوگ فاصلے پر بیٹھے تھے۔ وزیر اعلےٰ خیبر پختون خوا کے مشیر برائےاقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش مہمان خصوصی تھے جنہوں نے اس منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے بورڈ کی نقاب کشائی کی۔ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ چترال کے ایگزیکٹیو انجینئر زاہد حسین نے کہا کہ اس منصوبے کیلئے صوبائی حکومت نے ساڑھے چھ کروڑ سے زیادہ رقم منظور کی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ یہ جلد سے جلد تیار ہو۔تعمیراتی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو حاجی محبوب اعظم نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی 2013 میں اس منصوبے کو کامیابی سے مکمل کیا تھا مگر چونکہ یہ سیلابی علاقہ ہے اور یہاں بار بار سیلاب آتا ہے جو اس منصوبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم قدرتی آفات کو تو نہیں روک سکتے تاہم اس کی نقصان کا شرح کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔علاقے کے سیاسی اور سماجی کارکن شریف حسین نے وزیر زادہ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ چترال کے تعمیر و ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہے اور نہایت محنت سے ترقیاتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر دلچپسی لے رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں